Brailvi Books

جَنَّت کا راستہ
15 - 51
میں مجھ سے مُصافَحہ کیا، خیریت دریافت کی اور مَحبَّت  بھرے انداز میں تَبلیغِ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کا تَعارُف پیش کیا اور بھیرہ سطح پر محلہ پیر اعظم شاہ کی جامع مسجد تخت پَوش والی میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں  بھرے اجتِماع  میں شِرکت کی دعوت بھی پیش کی۔ ان سے مل کر دِل  خوش تو بَہُت ہوا مگر گناہوں کی سِیاہی دِل  پر ایسی چڑھ چکی تھی کہ فوری طور پر اجتِماع  میں شِرکت کا ذہن نہ بنا، بہرحال ان کا دِل  رکھنے کے لئے ہاں میں سرہلادیا، اجتِماع  کا دن آیا اور گزر گیا مگر میں نہ جا سکا۔ ایک بار پھر بازار سے گزرتے ہوئے انہی اسلامی بھائی سے سامنا ہوا تو انہوں نے بڑی مَحبَّت  سے میرا نام لے کر سلام کیا۔ میں بَہُت مُتَأَ ثِّر ہوا کہ انہیں ابھی تک میرا نام یاد ہے۔ دورانِ گفتگو پتا چلا کہ یہ مرکزالاولیا (لاہور) کے رہنے والے ہیں اور یہاں ایک سُنّی دَارُ الْعُلُوم میں عِلْمِ دِین کے حُصول کے لئے آئے ہیں۔ اس مُلاقات نے میرے دِل  پر گہرے نُقُوش چھوڑے۔ دِل  میں ان کے لیے مَحبَّت  کی ننھی ننھی کلیاں کھلنے لگیں۔ ایک مرتبہ انہوں نے مجھے بڑی اپنائیت سے بتا یا کہ میں آپ کے محلہ نصیرآباد کی جامع مسجد میں نمازِ فجر میں’’درسِ فیضان سنّت‘‘ دینے کے لیے آتا ہوں، آپ بھی کرم