Brailvi Books

جَنَّت کا راستہ
11 - 51
دینے والا سب ثواب کے مستحق(یعنی حقدار) ہیں۔     (مِراٰۃالمَناجِیح، ۱/۱۹۴)
سَیِّدُ الْمُرْسَلین،خاتَمُ النَّبِیِّین،جنابِ رَحمۃٌ لِّلْعٰلمِین صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دِل نشین ہے:جو ہِدایَت کی طرف بُلائے اُس کو تمام عامِلین (یعنی عمل کرنے والوں)کی طرح ثواب ملے گا اور اس سے اُن (عمل کرنے والوں) کے اپنے ثواب سے کچھ کم نہ ہوگااور جو گمراہی کی طرف بُلائے تو اُس پر تمام پیروی کرنے والے گمراہوں کے برابر گناہ ہو گا اور یہ ان کے گناہوں سے کچھ کم نہ کرے گا۔   
(مُسلِم، کتاب العلم، باب من سن سنۃ حسنۃ۔۔الخ، ص۱۴۳۸، حدیث: ۲۶۷۴)
مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مُفْتی اَحْمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: یہ حکم (عام ہے یعنی)نبی صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور ان کے صَدقے سے تمام صَحابہ، اَئِمّۂ مُجْتَھِدِین ،عُلَمائے مُتَقَدِّمین و مُتَأَ خّرین سب کو شامل ہے مَثَلاً اگر کسی کی تبلیغ سے ایک لاکھ نَمازی بنیں تو اُس مبلغ کو ہر وَقْت ایک لاکھ نَمازوں کا ثَواب ہو گا اور ان نَمازیوں کو اپنی اپنی نَمازوں کا ثَواب،اس سے معلوم ہوا کہ حُضُور (صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کا ثَواب مخلوق کے اندازے سے وَراء ہے۔ ربّ(عَزَّ وَجَلَّ)  فرماتا ہے:وَ اِنَّ لَکَ لَاَجْرًا غَیۡرَ مَمْنُوۡنٍ ۚ﴿۳﴾ (پ۲۹،القلم:۳) (ترجَمۂ  کنز الایمان:اورضَرور تمہارے لئے بے انتہا ثواب ہے) ایسے ہی