''اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش''کرنے والے عاشقانِ رسول کے لئے اس کتاب میں کثیر مواد ہے ۔ چنانچہ دعوتِ اسلامی کی مجلس المدینۃ العلمیۃ کے شعبہ تراجم کے مَدَنی اسلامی بھائیوں نے اس کتاب کے ترجمہ کا بارِگراں اپنے سرلیا۔واقفانِ حال سے مخفی نہیں کہ ترجمے کا کام تصنیف وتالیف سے قدرے مشکل ہوتا ہے۔ مستقل تصنیف کرنے والا شرعی احتیاطیں پیشِ نظر رکھتے ہوئے مواد کے انتخاب، ترتیب، حجم وغیرہ میں قدرے آزاد ہوتا ہے جبکہ مترجم کو صاحبِ کتاب کی ترجمانی کرنا ہوتی ہے۔ پھر اس دوران مقصودِ مصنف کو پیشِ نظر رکھنا، مصنف کے لکھے ہوئے عربی الفاظ کے مرادی معانی متعین کرنا، مطالب کی منتقلی کے لئے اردو زبان کے موزوں الفاظ کا انتخاب کرنا، خوّاص کے ذوقِ مطالعہ کو سلامت رکھنے کے ساتھ ساتھ عوام کی ذہنی سطح کو مدنظر رکھتے ہوئے مضامین کی تعبیر آسان الفاظ میں کرنا اور پھر جامعیت کو بھی پیشِ نظر رکھنا؛ ایسی چیزیں نہیں ہیں جن سے آسانی سے عہدہ برآ ہوا جا سکے۔
اس کتاب کوآپ تک پہنچانے کے لئے المدینۃ العلمیۃکے مَدَنی اسلامی بھائیوں نے انتھک کوشش کی ہے اس میں جو بھی خوبیاں ہیں یقیناربِّ رحیم اور اس کے محبوب کریم عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم کی عطاؤں، اولیائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی عنایتوں اورشیخ طریقت وشریعت، امیر اہل سنت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطارؔ قادری دامت برکاتہم العالیہ کی شفقتوں کا نتیجہ ہیں اورجوخامیاں ہیں ان میں ہماری کوتاہ فہمی کودخل ہے۔
ترجمہ کرتے ہوئے درج ذیل اُمورکاخیال رکھاگیاہے:
٭۔۔۔۔۔۔کوشش کی گئی ہے کہ پڑھنے والوں تک وہی کیفیت منتقل کی جائے جو اصل کتاب میں جلوے لٹارہی ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔عربی عنوانات کو سامنے رکھتے ہوئے مستقل اردوعنوانات قائم کئے گئے ہیں۔
٭۔۔۔۔۔۔اس کے علاوہ (مفہومِ روایت کومدِ نظر رکھتے ہوئے) کئی ایک ذیلی عنوانات کااضافہ بھی کیا گیا ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔آیات کا ترجمہ امامِ اہل ِ سنت مجددِ دین وملت الشاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن کے ترجمہ قرآن ''کنزالایمان ''سے درج کیاگیا ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔احادیث کی تخریج اصل ماخذسے کرنے کی کوشش کی گئی ہے اورباقی حوالہ جات میں جوکتب دستیاب ہوسکیں ان سے تخریج کی گئی ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔دورانِ کمپوزنگ علاماتِ ترقیم کابھی خیا ل رکھا گیا ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔ترجمہ میں حتَّی الامکان آسان اور عام فہم الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔