اللہ عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے:
اِنۡ تَجْتَنِبُوۡا کَبٰٓئِرَ مَا تُنْہَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنۡکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَنُدْخِلْکُمۡ مُّدْخَلًا کَرِیۡمًا ﴿31﴾
ترجمہ کنزالایمان :اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے تو تمہارے اور گناہ ہم بخش دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے ۔ (پ5،النسآء:31)
صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی اس آیہ مبارکہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:''کفر وشرک تونہ بخشا جائے گا اگر آدمی اسی پر مرا(اللہ کی پناہ)باقی تمام گناہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ اللہ کی مشیَّت میں ہے چاہے ان پر عذاب کرے چاہے معاف فرمائے۔
''(خزائن العرفان،پ۵،سورۃ النسآء ،تحت الآیۃ۳۱،ص۱۴۹)
زیرِ نظر کتاب''جہنم میں لے جانے والے اعمال'' علامہ ابو العباس احمد بن محمد بن علی بن حجر المکی الہیتمی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی پُراثر تالیف
اَلزَّوَاجِرُ عَنْ اِقْتِرَافِ الْکَبَائِرِ
کے اردو ترجمہ کا پہلا حصہ ہے۔علامہ ابن حجر مکی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے اس کتاب میں گناہوں کی اقسام بالتفصیل بیان فرمائی ہیں اورہر اس قول و فعل کو شامل کرنے کی کوشش فرمائی ہے جو ربُّ العٰلمین کی ناراضگی کا باعث بن سکتا ہے۔اس کتاب میں ظاہری و باطنی ہر دو قسم کے گناہوں کا بیان ہے۔ پہلی جلد میں تقریباً 240گناہوں کا تذکرہ ہے جن میں سے 67 باطنی اور173 ظاہری گناہ ہیں،جن میں سے چند ایک یہ ہیں: شرکِ اکبر، شرکِ اصغر یعنی ریاکاری، حسد، کینہ، تکبر، خودپسندی، ملاوٹ، منافقت، حرص و طمع، اُمراء کی ان کی امارت کی وجہ سے تعظیم کرنا اور غرباء کی ان کی غربت کی وجہ سے تذلیل کرنا، ناشکری، بدگمانی، معصیت پر اصرار، اللہ عزوجل کی خفیہ تدبیر سے بے خوف ہو جانا، اللہ عزوجل کی رحمت سے ناامید ہو جانا، والدین کی نا فرما نی ، اور اللہ اور اس کے رسول عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر جھوٹ باندھنا وغیرہ۔
تقریباً ہر مضمون کی ابتداء میں مؤلف موضوع کے مطابق آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ مبارکہ ذکر کرتے ہیں اس کے بعد ایک یا اس سے زائد تنبیہات ذکر کرتے ہیں، ان تنبیہات میں وہ موضوع سے متعلق علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے اقوال اور اختلافات ذکر کرتے ہیں، اور اس کے علاوہ سب سے آخر میں اپنی حتمی رائے بھی پیش فرماتے ہیں۔