یعنی'' علمائے امت ،سارے کے سارے فاسقوں اور بدعتیوں کے پیچھے نماز پڑھتے تھے'' ۔
جواب :''شرح عقائد'' میں یہ عبارت اس طرح نہیں، بلکہ مجھ کو یقینایادہے کہ اس کے ساتھ فرمادیا ہے کہ فاسق اور بدعتی کے پیچھے نماز مکروہ ہونے میں کسی کوکلام نہیں،اور یہ کہ فسق اور بدعت حدکفرتک پہنچی ہوں تو بالکل باطل ہے(۲)۔
سوال نمبر ۱۳۰:علمائے امت جوفاسقوں اور بدعتیوں کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، ان کا یہ فعل مکروہ یا حرام تھا، یا نہیں ؟
جواب :''شرح عقائد ''سے نقل کردیا گیا کہ فاسق اور بدعتی کے پیچھے نماز مکروہ ہونے میں کسی کوکلام نہیں،تو یقینایہ علماء بھی اسے مکروہ جانتے مگر سلطنت کی مجبوری سے پڑھتے ۔ مجبوری میں ممنوع تک کی رخصت مل جاتی ہے،اس تفصیل پر کہ'' ہدایہ'' (۳)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱۔ رد المحتار، ۲۔شرح العقائد النّسفي،مبحث تجوز الصلاۃ خلف کل بر وفاجز،ص ۱۶۱،قدیمی کتب خانہ، کراچی
۳۔الھدایۃ،کتاب الصلاۃ،باب الإمامۃ،ج۱،ص۵۷،دار إحیاء التراث العربي،بیروت،لبنان