یعنی'' حق بات یہ ہے کہ جس شخص نے غیر آئمہ اربعہ کی تقلید سے منع کیا ہے،صرف اس وجہ سے منع کیا ہے او ر مجتہدین کے مذہب کی راویت محفوظ نہیں رہی حتی کہ اگر کسی دوسرے مجتہد کے مذہب کی کوئی صحیح روایت مل جائے تو اس پر عمل جائز ہے ، چنانچہ متاخرین حنفیہ نے مجتہد کے بجائے تزکیہ گواہان کے تحلیف گواہان کافتوٰی دیاہے ابن ابی لیلیٰ کے مذہب پر(۱)، جومذاہب اربعہ کے علاوہ ہے''۔
جواب :عملی طو رپر اس میں بھی تسلیم ہے کہ بنظر واقع، مذاہب اربعہ کی مخالفت ممنوع ہے کہ اب کوئی روایت، اور مذاہب کی محفوظ نہیں رہی، فرضی صورت غیرواقع میں فرضی اجازت، عمل کے لئے بھی کار آمدنہیں گواہان کا مسئلہ اسی صورت میں ہے جب قاضی، مجتہد ہو ۔دیکھو!'' رد المحتار کتاب القضا ء'' (۲) ورنہ اگربادشاہ اسلام بھی تحلیف (۳)کا حکم دے توعلماء پرواجب ہے کہ اسے نصیحت کریں کہ وہ حکم نہ کرے ،جسے ہم نہ مانیں تو تیرا غضب ہو ۔ اور مانیں، تو خدا کا غضب ہودیکھو! ''درمختار'' (۴)وغیرہ ۔