Brailvi Books

اظہار الحق الجلی (اعلی حضرت سے سوال و جواب)
76 - 103
اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللہَ وَاَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمْرِ مِنۡکُمْ ۚ )(1) ۔
''اے ایمان والو!حکم مانو اﷲکااور فرمانے پر چلورسول اﷲاور اپنے علماء کے'' ۔صحیح یہ ہے کہ اس آیت میں ''اولی الامر ''سے مراد ''علماء'' ہیں۔ دیکھو ''زرقانی شرح مواہب'' دوسری آیت :
(وَلَوْرَدُّوْہُ اِلیَ الرَّسُوْلِ وَاِلٰی اُولِی الْاَمْرِ مِنْھُمْ لَعَلِمَہُ الَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَہ، مِنْھُمْ )(2)۔
جو معاملہ پیش آتا، اگراسے رسول اور اپنے عالموں کی طرف رجوع کرتے تو ضرور وہ جو اپنی فکر سے باریک حکم نکالتے ہیں،خدا کا حکم جان لیتے''۔ اس آیت سے صاف ظاہر ہوا کہ استنباط پر، مجتہد ین ہی قادر ہیں اور مسلمانوں

کو ان کی طرف رجوع کاحکم ہے اور نیز یہ کہ'' اولی الامر'' سے مراد ''علماء'' ہیں۔کہ اس آیت کے بڑے مصداق ابوبکر و عمر ہیں رضی اﷲتعالٰی عنھما اوریہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں حاکم نہ تھے ۔ آیت سوم:
(وَمَا کَانَ الْمُؤْمِنُوۡنَ لِیَنۡفِرُوۡا کَآفَّۃً ؕ فَلَوْلَا نَفَرَ مِنۡ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْہُمْ طَآئِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّہُوۡا فِی الدِّیۡنِ وَلِیُنۡذِرُوۡا قَوْمَہُمْ اِذَا رَجَعُوۡۤا اِلَیۡہِمْ لَعَلَّہُمْ یَحْذَرُوۡنَ ﴿۱۲۲﴾٪)(3)
مسلمان سب کے سب تو جانے سے رہے، توکیوں نہ ہو کہ ہر گروہ میں سے ایک ٹکڑا نکلتا کہ دین میں سمجھ حاصل کرتے اور واپس آکرڈر سناتے، اس امید پر کہ وہ خلاف حکم کرنے سے بچیں'' ۔

آیت چہارم :
( فَسْـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکْرِ اِنۡ کُنۡتُمْ لَا تَعْلَمُوۡنَ ﴿ۙ۴۳﴾)
(۴) ''علماء سے پوچھو! اگر تمہیں علم نہ ہو،ہمیشہ علماء اس آیت سے وجوب تقلید پر استدلال کرتے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱۔پ ۵ ،النساء :۵۹        ۲۔پ ۵ ،النساء: ۸۳ 

۳۔پ ۱۱ ، التوبہ:۱۶۶ ۴۔پ۱۷ ،الا نبیاء :آیت ۷
Flag Counter