Brailvi Books

اظہار الحق الجلی (اعلی حضرت سے سوال و جواب)
73 - 103
نہیں کرتی ہے تو اس میں سائل نے ایک کارروائی اور کی ہے، مجھے یاد ہے کہ یہاں لاتقلدني سے پہلے یاإبراھیم کالفظ تھا جسے سائل نے اڑادیا (۱)۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ خطاب اپنے شاگرد مجتہد، امام ابراہیم مدنی سے ہے نہ کہ زید و عمر سے ۔ اور بے شک نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کاارشاد حجت ہے ۔ اس لئے اجماع وقیاس حجت ہوئے کہ انہیں کے ارشاد سے ثابت ہیں اور اسی لئے قول صحابہ اور قول آئمہ حجت ہوا اور انہوں نے ان کی اتباع کا حکم پہنچایااور فرمایا،اور یہ قیاس جس کی اس قول امام شافعی میں نفی ہے قیاس غیر شرعی ہے جو غیر مجتہد کاقیاس ہے ۔

ورنہ خود امام شافعی، قیاس فرماتے ہیں جس کی اسی عبارت ''حجۃ اﷲالبالغہ'' میں تصریح ہے ۔ علاوہ بریں جب یہاں کلام، مجتہد میں ہے تو ضرور ایک مجتہد کا قیاس دوسرے مجتہد پر حجت نہیں۔امام شافعی کایہی مذہب ہے اور بے شک اﷲاور رسول کے سوا کسی کی اطاعت نہیں،انہیں کے حکم سے صحابہ اور آئمہ وحکّام کی اطاعت واجب ہوئی غیر مقلّدین ایسے اقوال سے یہ چاہتے ہیں کہ اماموں کے مطیع رہیں نہ حاکموں کے مطیع ، مگر یہ خود اطاعت خدا ورسول کے خلاف ہے۔

سوا ل نمبر ۸۷:او ر ''حجۃاﷲالبالغہ''میں امام احمد بن حنبل رحمۃ اﷲعلیہ کا قول درج ذیل ہے یانہیں ؟
لیس لأ حد مع اﷲ و رسولہٖ کلام ولا تقلدني
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱۔حجۃ اللہ البالغہ کے حصہ اول ،ص۱۵۷پر یہ عبارت ویسے ہی ہے جیسا کہ اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ الرحمن نے ارشاد فرمائی کہ اس سے پہلے ''یا ابراھیم'' کا لفظ تھا۔ 

(حجۃاللہ البالغہ حصہ اول، ص۱۵۷، باب الکلام علی حال الناس قبل المائۃ الرابعۃ، مطبوعہ نورمحمدکتب خانہ کراچی)
Flag Counter