اظہار الحق الجلی (اعلی حضرت سے سوال و جواب) |
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے کوئی ایسا نہیں ہے جس کی ساری باتیں قبول یاساری باتیں قابل تردید ہوں'' ۔یعنی صرف رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ایسے ہیں جن کی ساری باتیں قابل قبول ہیں، دوسرا کوئی ایسا نہیں۔ جواب : یہ امام کاوہ قول ہے جس کاذکر ابھی ہوااور یہ ضرور صحیح ہے، اسی لئے '' مفتٰی بہ'' قول پر عمل ہوتا ہے ۔ سوال نمبر ۸۶:اور ''حجۃ اﷲالبالغہ'' میں امام شافعی رحمۃاﷲعلیہ کاقول ذیل مذکور ہے یانہیں؟
إذ صح الحدیث فھو مذھبي و إذ رأیتم کلامي یخالف الحدیث فعملوا بالحدیث و اضربوا الکلامي الحائط ولا تقلد ني في کل ماأقول و انظر في ذالک بنفسک فإنہ دین ولا حجۃ في قول أحدٍ دون رسول اﷲصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم و إن کثروا ولا في قیاس ولا في شيءٍ وما ثمہ إلاطاعۃ اﷲ و رسول اﷲبالتسلیم ۔
یعنی ''جب حدیث صحیح ثابت ہو جائے تووہی میرا مذہب ہے اور جب میرے کلام کوحدیث کے خلاف دیکھو تو حدیث ہی پر عمل کرواور میرے کلام کو دیوار پر مار دو اور ہر بات میں میری تقلید نہ کر و، تو خود ہی اپنے سے، اس میں غور کرے ،اس لئے کہ یہ دین ہے اور بجز رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اور کسی کاقول حجت نہیں، اگرچہ اس قول کے قائل بہت ہوں اور نہ کسی کا قیاس حجت ہے اورنہ کوئی چیز حجت ہے، یہاں تو اﷲتعالیٰ اور رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی فرمانبرداری ہے اور بس'' ۔ جواب: یہ امام شافعی کاوہی قول ہے جس کاذکر اگلے نمبر میں گزرا اور اگر میری یادغلطی