جواب:یہ عبارت بھی اسی تتمہ کی ہے جو صرف ایک نسخے میں ہے اور میں اپنی یقینی یاد سے کہتاہوں کہ اس کی نقل میں سائل نے بہت قطع وبرید کی ۔ یہاں یہ بیان ہے کہ مجتہد مطلق استنباط کرلے گا یعنی خود احکام نکالے گااو رمخرج کہ وہ بھی ایک قسم کا مجتہد ہے،مجتہد مطلق کے نکالے ہوئے مسائل میں ترجیح پر نظر کریگا،ان کے سواتمام لوگ صرف تقلید کریں گے،آئمہ نے اسی کی وصیّت کی ہے ۔ اس کے بعد امام ابوحنیفہ کا یہ قول ہے اور اس کے سواامام شافعی، امام مالک ،امام احمد اور شاید امام ابویوسف وغیرہ،ہمارے امام کے بعض شاگردوں کے اقوال بھی اس معنٰی میں نقل کئے ہیں، جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ اقوال،مجتہدکے لئے ہیں نہ کہ عام لوگوں کیلئے۔ جنہیں خود لکھاکہ تمام آئمہ ان کوتقلید کی وصیّت فرماتے رہے اور خصوصاً اس قول میں تولفظ ''افتائ'' موجود ہے اور اس زمانہ میں مفتی کہتے تھے، مجتہد کوہی دیکھو مسلم الثبوت وفتح القدیر و رد المحتار(۱)۔
سوا ل نمبر ۸۵:اور ''حجۃ اﷲالبالغہ'' میں امام مالک رحمۃ اﷲعلیہ کاقول ذیل درج ہے یانہیں؟