آپس میں مختلف ہیں توجن میں بعض نے اختیار دیا کہ جس کے قول پر چاہے عمل کرے۔ اس کاصاف مطلب غیرمقلّدوں کے نزدیک یہ ہوا کہ ''جائز ہے''،چاہے خدا ورسول جل وعلا و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے موافق چلے چاہے مخالف ،توان میں بعض نے غیر مقلّدوں کے طور پر ہر مجتہد کو اﷲورسول جل و علا و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سوا اصل حاکم بنالیا کہ کسی مجتہد کاقول دیکھ لو اور عمل کرلو۔چاہے خدا ورسول جل و علا و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے موافق ہویا مخالف،تویہ بعض جو غیرمقلّدین کے نزدیک مقلّدین، امام واحدسے بھی بڑھ کر مشرک ہیں،ان کے قول سے سند لانا محض دھوکہ ہے ایک ہی قول پر ہمیشہ عمل ہو تو یقینی مخالفت خدا ورسول عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی نہ ہوئی ۔ ممکن ہے اس کے سب قول، مطابق حکم خداورسول جل جلالہ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہو، لیکن جب اختیار دیا گیا کہ ہربا ت میں جس قول پرچاہو عمل کرو اور ان میں مطابق حکم خدا ورسول جل جلالہ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ایک ہی ہوگا ۔باقی مخالف ہیں تو دیدہ ودانستہ، قصداً خداورسول جل جلالہ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مخالفت کی اجازت ہوئی۔
سوال نمبر ۲۸:کتاب ''حجۃ اﷲالبالغہ'' کوآپ جانتے ہیں او ریہ اہلسنّت و جماعت کی کتاب ہے یا نہیں ؟
جواب :جواب مطابق نمبر ۲۵۔
سوال نمبر ۲۹:''حجۃ اﷲالبالغہ'' میں عبارت ذیل درج ہے ۔