اظہار الحق الجلی (اعلی حضرت سے سوال و جواب) |
نے کسی پر یہ واجب نہیں فرمایا کہ اماموں میں سے کسی ایک امام کے مذہب کولازم پکڑے،پس ایک امام کا مذہب پکڑنے کو واجب کرنا، ایک نئی شرع قائم کرنا ہے ۔ جواب :''مسلّم الثبوت ''میں یہ قول ''قیل'' کرکے لکھا ہے یعنی بعض لوگوں نے یوں کہااور درمختار اور فتاوٰی خلاصہ اور بحر الرائق اور فتاوٰی خیریہ وعقود الدریہ واحیاء العلوم وغیرہ بکثرت کتب معتمدہ سے ثابت ہے کہ جمہورعلماء اس کے خلاف پرہیں(۱)۔بلکہ امام حجۃ الاسلام غزالی نے احیاء العلوم کی نویں کتاب کے تیسرے باب میں تصریح فرمائی ہے کہ تمام علماء کاملین میں کوئی اس طرف نہ گیا(۲) ۔ سوال نمبر ۲۷ :اور'' شرح مسلّم الثبوت'' میں عبارت ذیل درج ہے یانہیں ۔
لیس للا تباع بمذھب واحد موجبٌ شرعیٌ
یعنی'' کوئی شرعی دلیل ایسی نہیں ہے جس سے ثابت ہوکہ ایک مذہب کا پیروہوجا نا واجب ہے''۔ جواب:یہ بھی بعض کے قول میں یوں لکھا ہے کہ مقلّد جہاں قول امام کی تقلید کر چکا اب اس سے نہیں پھر سکتا،ورنہ جس کی چاہے تقلید کرے ۔ سائل نے ناقص بات نقل کی ۔ پوری بات یہ تھی اوراس میں ہر طرح غیر مقلّدوں کا رد تھا،بعد تقلید نہیں پھرسکتا۔ یہ تو صاف غیر مقلّدوں کا رد ہے اور اس کے قبل جس کی چاہے تقلید کرے ۔ یہ اور زیادہ غیر مقلّد ہی کارد ہے ۔ کیونکہ ہر مسئلے میں اﷲجل جلالہٗ ورسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا حکم ایک ہی ہوگا۔ وہ مختلف حکم نہ فرمائیں گے کہ ایک ہی چیز کو جائز بھی فرمادیں اور ناجائز بھی یاواجب بھی فرمادیں اورحرام بھی ۔ مگر مجتہدین، یہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱۔الدر المختار،مقدمۃ،مطلب:طبقات الفقھائ،ج۱،ص۸۳ دارالفکر،بیروت۔ ۲۔إحیاء علوم الدین