صاف لکھ دیا ہے کہ'' ان کے پیچھے نماز مکروہ'' ہے ۔دیکھو ''مرقات شرح مشکٰوۃ''(۱)
علاوہ بریں اس حدیث کی صحت میں بھی علمائے محدثین، مثل دار قطنی وغیرہ
کو کلام ہے اور اس حدیث کا شروع کا ٹکڑا یہ ہے ۔ ''جاھدوا مع کل براً کان
أو فاجر اً''(۲) یعنی ہر سلطان کے ساتھ جہاد کرو چاہے وہ نیک ہو یابد ۔ اسی سے پتہ چلتاہے کہ یہاں بادشاہوں کاذکر ہے ۔مگر غیر مقلّدین اس حدیث پر اپنی خاص غرضوں کیلئے زور دیتے ہیں کہ اگر چہ مبتدع اور فاسق ہیں مگر ان کے پیچھے نماز پڑھنی واجب ہے اور ان کے پیشوا اسمٰعیل دہلوی نے بھی یہی حدیث لوگوں کو وعظ میں سناکر جہاد پر ابھارا تھا ۔
سوال نمبر ۳۴:جواز کااطلاق، مکروہ(۳) پر بھی آتاہے یانہیں ؟
جواب :آتا ہے، دیکھو! ''رد المحتار''(۴) ۔
سوال نمبر ۳۵ :مسجد جو اہلسنّت بنائیں، وہ خاص اپنے فرقے کیلئے بناتے ہیں یاعام