Brailvi Books

اظہار الحق الجلی (اعلی حضرت سے سوال و جواب)
21 - 103
کے پیشوانواب صدّیق حسن خاں نے لکھا ہے کہ : ''قیاس باطل و اجماع بے اثر آمد''۔

اور ہمارے آئمہ، تصریح فرماتے ہیں کہ'' اجماع ،قیاس و تقلید ضروریاتِ دین (۱)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

=انکار مکروہ تحریمی اور اس کا منکر گمراہ ہے اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں کہ'' کسی غیر مجتہد (یعنی عام آدمی)کو یہ اختیار نہیں کہ اپنی رائے سے کسی حدیث متعلقِ احکامِ فرعیہ مرویہ کتب حدیث پر عمل کرے''(عقائدِ حقہ اہل سنّت وجماعت، صفحہ۱۳،رضا اکیڈمی بمبئی)

۱۔ضروریاتِ دین وہ مسائل ہیں جن کوہر خاص وعام جانتے ہیں، جیسے اللہ عزّوجل کی وحدانیت، انبیائ( علیہم السلام) کی نبوت،جنت ونار،حشرو نشروغیرہا (بہار شریعت جہیز ایڈیشن،حصہ اول، عقائد کابیان، ایمان وکفر کابیان،ج 1،ص۴۴مکتبہ رضویہ،آرام باغ کراچی)،مذکورہ مسائل میں سے کسی میں بھی شک وشبہ یا تامل کی گنجائش ہرگز نہیں،جو شخص ان چیزوں کو تو حق کہے اور ان لفظوں کا اقرار کرے مگر ان کے لئے نئے معنٰی گھڑے مثلاً یوں کہے کہ جنّت ودوزخ وحشر و نشروثواب وعذاب سے ایسے معنٰی مراد ہیں جو ان کے ظاہر الفاظ سے سمجھ میں نہیں آتے یعنی ثواب کے معنٰی اپنے حسنات (نیکیوں )کو دیکھ کر خوش ہونااور عذاب،اپنے برے اعمال کو دیکھ کرغمگین ہونا ہے یا یہ کہ وہ روحانی لذّتیں اور باطنی معنٰی ہیں، وہ یقینا کافر ہے کیونکہ ان امور پر قرآن پاک اور حدیث شریف میں کھلے ہوئے ارشادات موجود ہیں۔ یونہی یہ کہنا بھی کفر ہے کہ پیغمبروں نے اپنی اپنی امتوں کے سامنے جو کلام،کلامِ الٰہی بتاکر پیش کیا وہ ہرگز کلامِ الٰہی نہیں تھا بلکہ وہ سب انہیں پیغمبرں کے دلوں کے خیالات تھے جو فوارے کے پانی کی طرح ان کے قلوب سے جوش مار کر نکلے اور پھر انہیں کے دلوں پر نازل ہوگئے ۔

    یونہی یہ کہنا کہ نہ دوزخ میں سانپ،بچھو اور زنجیریں ہیں ،اور نہ وہ عذاب، جن کا ذکر مسلمانوں میں رائج ہے،نہ دوزخ کاکوئی وجود خارجی ہے بلکہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے جو کلفت(تکلیف)روح کو ہوئی تھی بس اسی روحانی اذیت کا اعلیٰ درجہ پر محسوس ہونا اسی کا نام دوزخ اور جہنم ہیں یہ سب کفر قطعی ہے ۔یونہی یہ سمجھنا کہ نہ جنت میں میوے ہیں نہ باغ ،نہ محل=
Flag Counter