ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱۔اجماع کا لغوی معنٰی پختہ اور اتفاق ہے اصطلاحِ شرع میں اس کا معنٰی یہ ہے کہ ہرزمانے کے عادل ومجتہد علماء اہل سنت کا کسی حکم پر متفق ہوجا نا ،اجماع 'ضروریات دین'' میں سے ہے اور اس پر عمل کرنا واجب ہے، اس کا منکرکافر ہے۔( ملخص ازاعتقاد الأحباب فی الجمیل المعروف دس عقیدے، ص۷۷ فرید بکسٹال لاہور و ملخص از فتاوٰی رضویہ، جدید،کتاب السّیر، ج۱۴، ص۲۵۴رضا فاؤنڈیشن لاہو ر)
۲۔قیاس کا لغوی معنٰی، اندازہ لگانا ہے اور اصطلاحِ شرع میں قیاس یہ ہے کہ کسی منصوص علیہ(جس کے بارے میں قرآن پاک یا حدیث شریف میں واضح حکم ہو )کے حکم کو اس معنٰی کی بنیاد پر جو اس حکم کے لیے علت بنتا ہے غیر منصوص کے لئے ثابت کیا جائے۔مثلاً نص سے ثابت ہے کہ غلاموں کے لئے گھر میں آنے جانے کے لئے اجازت کی ضرورت نہیں کیونکہ اس میں حرج پیدا ہوتا ہے تو اس پر قیاس کرتے ہوئے بلّی کے جھوٹے کو ناپاک قرارنہیں دیا بلکہ مکروہ کہا کیونکہ اس کا بھی گھروں میں آنا جانا ہے ۔''فتاوی رضویہ'' میں ہے قیاس حجت شرعی ہے اور اس کا مطلقا ًانکار کفر ہے(ملخص از فتاوٰی رضویہ، جدید،کتاب السّیر ج۱۴،ص۲۹۲ رضا فاؤنڈیشن لاہور) ۳۔تقلید کی دو قسمیں ہیں (i)تقلید محض (ii)تقلید شخصی۔(i)تقلید محض:۔ (مطلق)کو آئمہ کرام نے ضروریاتِ دین میں شمار فرمایا (انظر فتاوی رضویہ ، جدید، کتاب السیر ج۱۴، ص۲۹۰۔۲۹۱)
اور ضروریاتِ دین کا منکر مسلمان نہیں (واللہ أعلم بالصواب و رسولہ أعلم) (ii) تقلیدشخصی:۔ یعنی کسی غیر مجتہد شخص کو آئمہ اربعہ، امام اعظم ابوحنیفہ، امام مالک،امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک امام کی تقلید اس طرح واجب ہے کہ وہ اس امام کے تمام احکام میں اس کا مقلدہو،مقلد شخص کے لئے کسی مسئلہ میں ایک امام کی تقلید کرنا اور کسی مسئلہ میں دوسرے امام کی تقلید کرنا حرام ہے۔تقلیدشخصی کا=