ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱۔یہ فرقہ، مولوی اسماعیل دہلوی کے معتقدین ومتبعین کا ایک مخصوص ٹولہ ہے اس کا سنگ بنیاد سرسید احمد خان علی گڑھی نے رکھا تھااس کا مرکز'' علی گڑھ کالج'' قرارپایاموصوف کے معاونین میں سر آغاخان،خوا جہ الطاف حسین حالی،علامہ شبلی نعمانی اور مولاناسمیع اللہ خاں دہلوی وغیرہ حضرات تھے۔مذہبی معاملات میں ان کے مِشن کو مولوی چراغ علی ،رائٹ آنریبل،سید امیر علی چنسوری،وقارالملک (نواب مشتاق حسین )،محسن الملک (سید مہدی علی خاں)اور ڈپٹی نذیر احمد وغیرہ نے پروان چڑھانے میں کوئی کسرنہ چھوڑی ،بلکہ ہمہ وقت نیامذہب گھڑنے اور مقدس اسلام کو ذبح کرنے میں مصروف رہے ۔یہ فرقہ، عقیدہ رسالت اور احادیث مطہرہ کے خلاف ایک چیلنج ہے۔قرآنی تعلیمات کے علمبردار ہونے کامدعی لیکن کلام الٰہی کے خلاف پراسرار سازش ہے، دعوٰی مسلمان ہونے کا ہے لیکن ان کے نظریات اسلا می تعلیمات کومسخ کرتے ہیں، نیچری فرقے کے چند عقائد ملاحظہ فرمائیں۔(i)قرآن کی کوئی آیت یا اس کا حکم کسی دوسری آیت سے منسوخ نہیں ۔(ii)اجماع وقیاس حجت شرعی نہیں ۔(iii)تقلید واجب نہیں ۔(iv)شیطان یا ابلیس سے مراد کوئی وجود نہیں بلکہ انسان کے نفسِ امارہ یاقوتِ بہیمیہ کا نام ہے ۔(v)چونکہ خبرِ واحد صدق و کذب کا احتمال رکھتی ہے اس لئے اسلام، خبر احاد کی بناء کئے جانے والے اعتراضات کا جوابدہ نہیں ۔(vi)کفار کی وضع وقطع اختیار کرنا شرعاً ممنوع نہیں ۔(vii)معراج اور شقِ صدر کے واقعات خواب میں پیش آئے ۔(viii)حضرت آدم علیہ السلام ،ملائکہ اور ابلیس کا جو قصہ قرآن میں ذکر ہو اوہ کسی واقعہ کی خبرنہیں بلکہ ایک تمثیل ہے۔(ix)معجزہ، نبوت کی دلیل نہیں ہوسکتا۔ (x)رؤیتِ باری تعالیٰ کسی طرح بھی ممکن نہیں ۔(xi)پرامیسٹری نوٹوں پر سود لینا جائز ہے۔ (xii)شہدا زندہ نہیں ہوتے۔(xiii)حضرت عیسٰی علیہ السلام کا بن باپ کے پیدا ہونا کسی آیت سے ثابت نہیں ۔(xiv)چور کے لئے ہاتھ کاٹنے کی سزا جوقرآن میں بیان ہوئی، ضروری نہیں۔ (xv)قرآن میں ذکر کردہ جِنّات سے مراد صحرائی لوگ ہیں نہ کہ دیو ،بھوت وغیرہ( ملخص از برطانوی مظالم کی کہانی عبدالحکیم خاں اختر شاہجہانپوری کی زبانی،جنرل پرنٹرز،لاہور)