کہ امام محمد،امام ابوحنیفہ او ر امام ابو یوسف سے روایت فرماتے ہیں کہ اہل ہوا کے پیچھے نمازناجائز ہے(۱) اور ان کے مذہبی مسئلے اس قدر مخالف ہیں کہ ہمارے مذہب میں نہ ان کی طہارت ٹھیک ہوتی ہے اور نہ نماز، کہ یہ مردار اور سور کی چربی تک کو ناپاک نہیں جانتے ہیں اور کٹورے بھر پانی میں چھ ماشہ پیشاب پڑجائے تو اسے پاک سمجھتے ہیں ۔ ان کامذہب یہ ہے کہ جب تک اتنی نجاست نہ پڑے کہ پانی کا رنگ ، مزہ ، بوبد ل جائے اس وقت تک پانی پاک رہے گا۔ دیکھو غیر مقلّدین کی کتاب ''فتح المغیث'' صفحہ ۵ اور'' طریقہ محمد یہ'' صفحہ ۶،۷۔
سوال نمبر ۲۰ :کیا حرمین شریفین میں چاروں مذہب کے اہلسنّت و جماعت غیر مقلّدوں کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں ؟
جواب :یہ محض غلط ہے ۔
سوال نمبر ۲۱:مولوی نذیرحسین پیشوائے غیر مقلّدین جب مکہ معظمہ گئے تھے حاکم مکہ نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا تھا ؟
جواب :نذیر حسین دہلوی ذوالحجہ ۱۳۰۰ ھ میں مکہ معظمہ گئے،وہاں مخبری ہوئی کہ یہ اور ان کا ایک ساتھی سلیمان جونا گڑھی غیر مقلّد ہیں اور مسجدالحرام میں غیر مقلّدین کے مسائل بیان کرتے ہیں،اس پر دوڑآئی یہ دونوں غیرمقلّد اور ان کے ساتھی گرفتار ہوئے،تین دن حوالات میں رہے پھر دولتِ عثمان نوری پاشا، گورنر ملکِ حجاز کے حضور ان کی پیشی ہوئی وہاں انہوں نے توبہ کی اور حنفی حاکم نے ان سے توبہ نامہ