Brailvi Books

اسلامی بہنوں کی نماز
73 - 308
 پھر مؤذِّن
اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلاَّاللہُ
کہے تووہ شخص
اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ
کہے، پھر مؤذِّن
 اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ ِ
کہے تووہ شخص
اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللہِ
کہے ،پھرمؤذِّن
حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ
کہے تووہ شخص
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ
کہے ،پھرمؤذِّن
حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ
کہے تو وہ شخص
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ
کہے ، پھرجب مؤذِّن
اَللہُ اَکْبَرُ اللہُ اَکْبَرُ
کہے تو وہ شخص
اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ
کہے اور جب مؤذِّن
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ
کہے اور یہ شخص صدق دل سے
لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ
کہے تو جنت میں داخِل ہوگا۔''
          (صَحِیح مُسلِم ، ص 203حدیث 385 )
    مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں : ''ظاہر یہ ہے کہ مِنْ قَلْبِہٖ (یعنی صدق دل سے کہنے )کاتعلق سارے جواب سے ہے یعنی اذان کا پورا جواب سچے دل سے دے کیونکہ بغیر اخلاص کوئی عبادت قبول نہیں۔ ''
   (مرأۃ المناجیح ج1 ص412)
اذان کا جواب دینے والا جنّتی ہوگیا
حضرت سیِّدُناابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک صاحِب جن کا بظاہِر کو ئی بَہُت بڑا نیک عمل نہ تھا ،وہ فوت ہوگئے تورسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے صَحابۂ  کرام علیھم الرضوان کی موجو دَ گی میں فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے جنّت میں داخِل کردیا ہے۔اس پرلوگ مُتَعَجِّب ہوئے کیونکہ بظاہر ان کا کوئی بڑاعمل نہ تھا۔ چُنانچِہ ایک صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اُن کے گھر گئے اوران کی بیوہ رضی اللہ تعالیٰ
Flag Counter