اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ ِ
اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللہِ
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ
اَللہُ اَکْبَرُ اللہُ اَکْبَرُ
اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ
کہے تو جنت میں داخِل ہوگا۔''
(صَحِیح مُسلِم ، ص 203حدیث 385 )
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں : ''ظاہر یہ ہے کہ مِنْ قَلْبِہٖ (یعنی صدق دل سے کہنے )کاتعلق سارے جواب سے ہے یعنی اذان کا پورا جواب سچے دل سے دے کیونکہ بغیر اخلاص کوئی عبادت قبول نہیں۔ ''
اذان کا جواب دینے والا جنّتی ہوگیا
حضرت سیِّدُناابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک صاحِب جن کا بظاہِر کو ئی بَہُت بڑا نیک عمل نہ تھا ،وہ فوت ہوگئے تورسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے صَحابۂ کرام علیھم الرضوان کی موجو دَ گی میں فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے جنّت میں داخِل کردیا ہے۔اس پرلوگ مُتَعَجِّب ہوئے کیونکہ بظاہر ان کا کوئی بڑاعمل نہ تھا۔ چُنانچِہ ایک صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اُن کے گھر گئے اوران کی بیوہ رضی اللہ تعالیٰ