حضرتِ سیِّدُنا ابان بن عبداللہ بَجلی علیہ رحمۃُ اللہِ الولی فرماتے ہیں: ہمارا ایک پڑوسی مرگیا تو ہم کفن و دفن میں شریک ہوئے ۔جب قَبْر کھودی گئی تو اس میں بِلّے کی مِثل ایک جانور تھا، ہم نے اس کومارا مگر وہ نہ ہٹا۔ چُنانچِہ دوسری قَبْر کھودی گئی تو اس میں بھی وُہی بِلّا موجود تھا! اس کے ساتھ بھی وُہی کیا گیا جو پہلے کے ساتھ کیا گیا تھا لیکن وہ اپنی جگہ سے نہ ہِلا۔ اس کے بعد تیسری قَبْر کھودی گئی تو اس میں بھی یِہی مُعامَلہ ہوا ،آخر لوگوں نے مشورہ دیا کہ اب اس کو اِسی قَبْر میں دَفن کردو، جب اس کو دَفن کردیا گیا تو قَبْر میں سے ایک خوفناک آواز سنی گئی! تو ہم اس شخص کی بیوہ کے پاس گئے اور اس سے مرنے والے کے بارے میں دریافت کیا کہ اس کا عمل کیا تھا؟ بیوہ نے بتایا:'' وہ غسلِ جَنابَت(یعنی فرض غسل) نہیں کرتا تھا۔''