اسلامی بہنوں کی نماز |
کے دوران بار بار کوشِش کے باوُجُود اگر اتنی مُہلت نہیں مل پاتی،وہ اس طرح کہ کبھی تو دورانِ وُضو ہی عُذر لا حِق ہو جاتا ہے اور کبھی وُضُو مکمَّل کر لینے کے بعد نماز ادا کرتے ہوئے ، حتّٰی کہ آخری وقت آ گیا تو اب انہیں اجازت ہے کہ وُضو کر کے نَماز ادا کریں نَماز ہو جائے گی۔ اب چاہے دورانِ ادائیگئ نَماز، بیماری کے باعِث نَجاست بدن سے خارج ہی کیوں نہ ہو رہی ہو۔فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام فرماتے ہیں کہ: کسی شخص کی نکسیر پھوٹ گئی یا اس کازخم بہہ نکلا تو وہ آخری وَقت کا انتظار کرے اگر خون منقطع نہ ہو(بلکہ مسلسل یا وقفے وقفے سے جاری رہے) تو وقت نکلنے سے پہلے وُضو کر کے نَماز ادا کرے۔
(اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج1ص373۔374)
(2) فرض نَماز کا وقت جانے سے معذور کا وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسے کسی نے عَصر کے وقت وُضو کيا تھا تو سورج غُروب ہوتے ہی وُضو جاتا رہا اور اگر کسی نے آفتاب نکلنے کے بعد وُضو کيا تو جب تک ظُہر کا وقت ختْم نہ ہو وُضو نہ جائے گا کہ ابھی تک کسی فرض نَماز کا وقت نہيں گيا۔ فرض نَماز کا وقت جاتے ہی معذور کا وُضو جاتا رہتا ہے اور یہ حکم اس صورت ميں ہوگا جب معذور کاعُذر دَورانِ وُضويا بعدِ وُضوظاہِرہو، اگر ايسا نہ ہو اور دوسرا کوئی حَدَث (یعنی وضو توڑنے والا معاملہ )بھی لاحِق نہ ہو تو فرض نَماز کا وقت جانے سے وُضو نہيں ٹوٹے گا۔
( بہارِ شريعت حصّہ 2ص108،دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتار، ج 1 ، ص 555)
(3)جب عُذر ثابِت ہو گيا تو جب تک نَماز کے ايك پُورے وقت ميں ايك بار بھی