اسلامی بہنوں کی نماز |
غسل کے ليے جو وُضو کيا تھا وُہی کافی ہے خواہ بَرَہْنہ( بَ۔رَہْ۔نَہ ) نہائيں۔ اب غسل کے بعد دوبارہ وُضو کرنا ضَروری نہيں بلکہ اگر وُضو نہ بھی کيا ہو تو غسل کر لينے سے اَعضائے وُضو پر بھی پانی بہ جاتا ہے لہٰذا وُضو بھی ہو گيا ، کپڑے تبديل کرنے یا اپنا یا کسی دوسرے کا سِتْر دیکھنے سے بھی وُضو نہيں جاتا ۔
جن کا وُضو نہ رہتا ہو اُن کیلئے 9 اَحکام
(1)قَطرہ آنے،پیچھے سے رِيح خارِج ہونے، زَخم بہنے ،دُکھتی آنکھ سے بوجہِ مرض آنسو بہنے، کان ،ناف،پِستان سے پانی نکلنے، پھوڑے يا ناسُور سے رُطوبت بہنے اور دست آنے سے وُضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر کسی کو اس طرح کا مرض مسلسل جاری رہے اور شُروع سے آخِر تک پورا ايك وَقت گزر گيا کہ وُضُو کے ساتھ نَمازِ فرض ادا نہ کر سکی وہ شرعاًمعذورہے۔ ايك وُضُو سے اُس وَقت ميں جتنی نمازيں چاہے پڑھے ۔ اس کا وُضو اس مرض سے نہيں ٹوٹے گا۔
( بہارِ شريعت حصّہ 2 ص 107 ، دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتار، ج1،ص553)
اِس مسئلے کو مزید آسان لفظوں میں سمجھانے کی کوشِش کرتا ہوں ۔ اِس قسم کے مریض اور مریضہ اپنے معذورشَرعی ہونے نہ ہونے کی جانچ اس طرح کریں کہ کوئی سی بھی دو فرض نَمازوں کے درمیانی وَقت میں کوشِش کریں کہ وُضو کر کے طہارت کے ساتھ کم از کم فرض رَکعتیں ادا کی جا سکیں۔ پورے وَقت