صفائی) کو کافی نہیں ہوتیں ،نہ خِلال اُنہیں نکال سکتا ہے نہ مسواک ،سِوا کُلّیوں کے کہ پانی مَنافِذ( یعنی سُوراخوں) میں داخِل ہوتا اورجُنبِشَیں دینے( یعنی ہِلانے) سے ا ُن جمے ہوئے باریک ذرّوں کو بَتَدرِیج چُھڑا چُھڑا کر لاتا ہے، اس کی بھی کوئی تَحدِید( حد بندی ) نہیں ہوسکتی اور یہ کامل تَصفِیَہ(یعنی مکمّل صفائی) بھی بَہُت مُؤَکِّد(یعنی اِس کی سخت تاکید ) ہے مُتَعَدِّد احادیث میں ارشاد ہوا ہے کہ جب بندہ نَماز کو کھڑا ہوتا ہے فِرِشتہ اس کے منہ پر اپنا منہ رکھتا ہے یہ جو کچھ پڑھتا ہے اِس کے منہ سے نکل کر فِرِشتے کے منہ میں جاتا ہے اُس وَقت اگر کھانے کی کوئی شے اس کے دانتوں میں ہوتی ہے ملائکہ کو اُس سے ایسی سخت ایذ ا ہوتی ہے کہ اور شے سے نہیں ہوتی ۔