صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
پان کھانے والیاں مُتَوَجِّہ ہوں
میرے آقا اعلٰیحضرت،اِمامِ اَہلسنّت، ولی نِعمت،عظیمُ البَرَکت، عظيمُ المَرتَبت،پروانۂِ شَمعِ رِسالت،مُجَدِّدِ دین ومِلَّت، حامیِ سنّت ، ماحِیِ بِدعت، عالِمِ شَرِيعت ، پير طريقت، باعثِ خَيْر وبَرَکت، حضرتِ علامہ مولیٰنا الحاج اَلحافِظ اَلقاری شاہ امام اَحمد رَضا خان علَیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں: پانوں کے کثرت سے عادی خُصُوصاً جبکہ دانتوں میں فَضا(گیپ) ہو تجرِبے سے جانتے ہیں کہ چھالیہ کے باریک رَیزے اور پان کے بَہُت چھو ٹے چھوٹے ٹکڑے اِس طرح منہ کے اَطراف و اَکناف میں جاگیر ہوتے ہیں( یعنی منہ کے کونوں اور دانتوں کے کھانچوں میں گھُس جاتے ہیں) کہ تین بلکہ کبھی دس بارہ کُلّیاں بھی اُن کے تَصفِیَۂ تام( یعنی مکمّل