صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(1) چھالا نوچ ڈالا اگر اس کا پانی بہ گيا تو وُضو ٹوٹ گيا ورنہ نہيں ۔ (ایضاً ص27) (2)پُھڑيا باِلکل اچّھی ہو گئی اس کی مُردہ کھال باقی ہے جس ميں اوپر منہ اور اندر خَلا ہے اگر اس ميں پانی بھر گيا اور دبا کر نکالا تو نہ وُضو جائے نہ وہ پانی ناپاک۔ ہاں اگر اُس کے اندر کچھ تَری خون وغيرہ کی باقی ہے تو وُضو بھی جاتا رہے گا اور وہ پانی بھی ناپاک ہے۔
(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج 1 ص 355۔356)
(3) خارِش يا پھُڑيوں ميں اگر بہنے والی رُطوبت نہ ہو صِرف چِپک ہو اور کپڑا اس سے بار بار چھُو کر چاہے کتنا ہی سَن جائے پاک ہے
(4 ) ناک صاف کی اس ميں سے جَما ہو ا خون نکلا وُضو نہ ٹوٹا،اَنْسَب (یعنی زِیادہ مناسِب) یہ ہے کہ ُوضو کرے۔
(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج 1ص281)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد