بابُ الاسلام (سندھ )کی ایک اسلامی بہن کا بیان ہے کہ بہت پہلے میں ایک دفتر میں کام کرتی تھی جہاں مردوعورت سبھی ملازمت کرتے تھے۔بے پردگی ، بدنگاہی کے ساتھ ساتھ ایسی کئی برائیاں وہاں عام تھیں جنہیں آج کل کے معاشرے میں برائی ہی نہیں سمجھا جاتا۔اسی بُرے ماحول کا نتیجہ تھا کہ میں فلموں، ڈراموں اور گانے باجے کی دلدادہ ،نت نئے فیشن اور پارکوں میں بے پردہ گھومنے کی شوقین تھی ۔ والدین کی نافرمانی بلکہ ان سے بدکلامی اوربڑوں سے بدتمیزی کرنامیرا معمول تھا۔
ایک دن برقع میں ملبوس ایک خاتون میرے گھر آئیں ۔جب انہوں نے میرے سامنے اپنا نِقاب ہٹایا تو میں حیرت سے گنگ ہوگئی کہ یہ تو وہی ہیں جومیرے ساتھ دفتر میں کام کیا کرتی تھیں اور میری طرح بے پردہ اور فیشن زدہ بھی تھیں ۔کچھ عرصہ قبل ملازمت چھوڑ چکی تھیں ۔مختصر سی مُدّت میں اتنی بڑی تبدیلی دیکھ کر میں متأثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی ۔ انہوں نے مجھے نیکی کی دعوت پیش کی اور دعوتِ اسلامی کے اسلامی بہنوں کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت