بابُ المدینہ (کراچی )کی ایک اسلامی بہن کے بیان کا خلاصہ ہے کہ چند برس پہلے تک میں بے پردگی ،فیشن پرستی ،بال کٹوانے اور فوٹو بنوانے جیسی برائیوں کی دلدل میں پھنسی ہوئی تھی ۔ گانے سننے اور فلمیں دیکھنے کی تو اس قدر رسیا تھی کہ جب تک 2فلمیں نہ دیکھ لیتی سوتی نہیں تھی ۔میرے چچا جان جو دعوتِ اسلامی کے مشکبار مَدَنی ماحول سے وابستہ ہیں ،مجھ پر انفرادی کوشش کرتے اور اسلامی بہنوں کے ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماع میں شریک ہونے کی ترغیب دیا کرتے۔بالآخر اُن کی انفرادی کوشش رنگ لائی اور میں 1998 میں دعوت اسلامی کے سالانہ بین الاقوامی اجتماع کے موقع پر عالمی مَدَنی مرکز فیضان مدینہ میں اسلامی بہنوں کی نشست میں شریک ہوئی ۔اس اجتماع کا رُوح پرور منظر آج بھی مجھے یاد ہے۔ پُرسوز بیان ،ذکرُ اللہ کی صداؤں اوربھیگی آنکھوں سے کی جانے والی اجتماعی دُعا نے مجھ پر رقّت طاری کردی ،میرے بدن کا رواں رواں خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ سے کانپ اٹھا ، میں نے اپنے گناہوں سے توبہ کی اور آئندہ