دعاؤں کا صدقہ ہے۔)
میری بیٹی اب بڑی ہوچکی تھی ، وہ باہر نکلتے وقت مَدَنی برقع اوڑھتی ، ہاتھوں میں دستانے اور پاؤں میں موزے پہنتی تھی۔ماضی کی معذور بچی اب دعوتِ اسلامی کی فعال مُبَلِّغَہ تھی ۔کئی مرتبہ اسے دعوت اسلامی کے اسلامی بہنوں کے سنتوں بھرے اجتماع میں بیان کرنے اور اجتماعی دُعا کروانے کی بھی سعادت ملی ۔ہمارا گھر نگاہِ مرشدِ کامل کی برکت سے سنتوں کا گہوارہ بن چکا تھا۔ پھر اس کی شادی ہو گئی ۔ جب اُس کے یہاں پہلی بچی کی وِلادت ہوئی تو اسکی طبیعت بہت خراب ہوگئی ۔وہ اسپتال میں داخل تھی۔ میں نے اپنی بیٹی کا سر گود میں لے رکھا تھا ،وہ کہہ رہی تھی: کاش ! میں اپنے پیرومرشد امیر اہلسنّت (دامت برکاتہم العالیہ)کی زِیارت کر سکتی ،وہ عام دنوں میں بھی اس کا اظہار کرتی رہتی تھی (کاش ! امیر اہلسنت کی v.c.d پہلے تشریف لے آتی تو میری بیٹی کا ارمان پورا ہو جاتا) اس کے بعد اس نے دُرُود شریف پڑھنا شروع کر دیا ، پھر اچانک بلند آواز سے کلمہ طیبہ