شرکت کی دعوت دی ۔ان کی اس مختصر سی اِنفرادی کوشش کے نتیجے میں مجھے اتوار کے روز ہونے والے سنّتوں بھرے اجتماع میں حاضری کی سعادت نصیب ہوئی ۔وہاں پر میں نے تلاوتِ قراٰن ،نعت شریف اور بیان سنا ،جب ذکر اللہ (عَزَّوَجَلَّ)کے بعد اجتماعی دعا میں کی جانے والی گریہ وزاری سنی تو میرے دل کی دنیا زیروزَبر ہوگئی ،مجھ پر عجیب رِقَّت طاری تھی ،پچھلی زندگی کے گناہ میری نگاہوں میں گھوم رہے تھے ،مارے شرم کے میں پانی پانی ہوگئی، آنکھوں سے اشکِ ندامت بہہ نکلے ۔میں نے خُوب گڑاگڑا کر اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اپنے تمام گناہوں کی معافی مانگی اور توبہ کر لی ۔اجتماع کے بعد میں نے ایک نئی زندگی کا آغاز کیا ،جس میں نمازوں کی پابندی تھی،پردے کی عادت تھی،بڑوں کا ادب چھوٹوں پر شفقت تھی ، گُفْتار میں نرمی تھی،نگاہوں کی حفاظت تھی الغرض قدم قدم پر شریعت کی پاسداری کی کوشش تھی ۔دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول پرقربان ، جس کی بدولت مجھے سدھرنے کا موقع ملا ۔ ؎