Brailvi Books

اِنفرادی کوشش
10 - 200
  سب سے زیادہ تشویش ناک بات تو یہ ہے کہ علم دین کی دولت سے محرومی کی بناء پر اب ان ''کارناموں''کوسرانجام دیتے وقت یہ بھی خیال نہیں کیا جاتا کہ یہ گناہ اور جہنم میں لے جانے والے کام ہیں ۔اس کی بجائے ''اجی !زمانے کا دستور ہے ، خوشی کا موقع ہے ، مجبوری ہے ، عادت بن گئی ہے ، بچنا مشکل ہے ، جوانی کا تقاضا ہے ۔۔۔۔۔۔'' جیسے بیوقوفانہ جملوں کو دلیل بنا کر ان گناہوں کا ارتکاب اس قدر بے باکی اور دلیری سے کیا جاتا ہے کہ الامان والحفیظ۔۔۔۔۔۔

    جبکہ اس کے برعکس ایسے مسلمانوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے جو زیورِ علم سے آراستہ ہوں اور اپنی زندگی رب تعالیٰ کی فرمانبرداری اور اس کے حبیب ، بیمار دلوں کے طبیب اکی اطاعت میں بسر کریں ، میدانِ محشر میں سرخروئی کے لئے خوب نیکیاں کریں ،سنتوں پر عمل کریں اور ارتکاب ِ گناہ سے باز رہیں۔

    اب اگرکسی ''عقل مند'' کے مشورے کے مطابق اس صورتِ حال کو جوں کا توں رہنے دیا جائے تو نتیجۃً ہمیں اجتماعی اور انفرادی طور پر درج ِ ذیل نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، ۔۔۔۔۔۔
اجتماعی طور پرپیش آنے والے نقصانات:
    کثیر گناہ ایسے ہیں کہ جن کی وجہ سے براہ ِ راست دوسروں کونقصان اٹھانا پڑتا ہے ، مثلاًاگرکوئی شخص چوری کا گناہ کریگا تو اس شخص کا نقصان ہوگا جس کی چیز چرائی جائے گی بالکل یہی معاملہ ڈاکہ ڈالنے ، امانت میں خیانت ،گالی دینے، تہمت لگانے ، غیبت کرنے،چغلی کھانے ،کسی کے عیب اچھالنے،کسی کا مال ناحق کھانے، خون بہانے، کسی کو بلااجازتِ شرعی تکلیف دینے، قرض دبالینے، کسی کی چیز اُسے ناگوار
Flag Counter