(1)۔۔۔۔۔۔اے یعقوب(۱)! با دشاہ کی عزت وتوقیر کرنا ۔ اس کے منصب کی عظمت کا لحاظ رکھنا اور اس کے سامنے جھوٹ بولنے سے اجتناب کرنا۔
(2)۔۔۔۔۔۔جب تک بادشاہ سے تجھے کوئی علمی حاجت درپیش نہ ہو بلاضرورت اس کے دربار میں نہ جانا کیونکہ اگر تو اس کے ساتھ زیادہ میل جو ل رکھے گا تو وہ تجھے ہلکا اور حقیر جاننے لگے گا اور تیری قدر و منز لت اس کی نظر میں کم ہو جائے گی۔ اس لئے بادشاہ سے آگ جیسا برتاؤ کرکہ دُور رہ کراس سے نفع حاصل کر اور جس طرح جلنے اور تکلیف میں مبتلا ہونے کے ڈرسے آگ کے قریب کوئی نہیں جاتا اسی طرح بادشاہ کے قریب جانے سے بھی کتراتے رہنا اور اس کی ایذاء سے خود کو بچاتے رہنا کیونکہ وہ اپنے علاوہ کسی کوکچھ نہیں سمجھتا۔
(3)۔۔۔۔۔۔ بادشاہ کے سامنے کثرتِ کلام سے گُریز کرنا کیونکہ وہ اپنے مصاحبوں اور