Brailvi Books

امامِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی وصیتیں
17 - 44
حاصل ہوکیونکہ ایسا کرنے سے وہ تمہارے پاس اپنی حاجات لائیں گے تا کہ تم بادشاہ کے دربار میں ان کی سفارش کروپھر اگر تم ان کی حاجات بادشاہ کے پاس لے گئے تو بادشاہ تمہاری بے عزتی کریگا اور اگر نہ لے گئے تو تمہارا دعوی قرب تمہیں لوگوں کی نگاہ میں عیب دار بنادے گا۔
عاجزی کی نصیحت:
(63)۔۔۔۔۔۔اپنا شمار عام لوگو ں میں کرنا لیکن اپنے علمی مقام ومرتبہ کا لحاظ رکھنا۔

(64)۔۔۔۔۔۔ برے کاموں میں ہرگزلوگوں کے پیچھے نہ چلنا بلکہ اچھے کاموں میں ان کی پیروی کرنا۔

(65)۔۔۔۔۔۔جب تو کسی کی برائی پر آگاہ ہو تو اس کی برائی کا ذکر دوسروں کے سامنے نہ کرنابلکہ اس کے اندرخیرکا پہلو تلاش کرنا اور اس کا ذکر اسی خیر کے ساتھ کرنا۔ مگر دینی معاملات میں لوگوں کے سامنے اس کی برائی بیان کرنا تا کہ لوگ اس کی پیروی نہ کریں اور اس سے بچیں کیونکہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، بِاذ ْنِ پروَردْگاردو عالَم کے مالک و مختارعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''فاجر کی برائیوں کا ذکر کرو تاکہ لوگ اس سے بچیں۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث۱۰۱۰،ج۱۹، ص۴۱۸، دار احیاء التراث العربی بیروت)
Flag Counter