امامِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی وصیتیں |
(46)۔۔۔۔۔۔تو جس طرح لوگوں کے سامنے رہے ان کی غیرموجودگی میں بھی اسی طرح رہاکرنا کیونکہ تیرا علمی معاملہ اس وقت تک صحیح نہیں ہوسکتا جب تک تو اپنے ظاہر وباطن کو ایک نہ کر لے۔
عہدہ قضاء قبول کرنے یا نہ کرنے کی نصیحت:
(47)۔۔۔۔۔۔ جب بادشاہ تمہیں کسی ایسے کام کی ذمہ داری سونپے جو تم کر سکتے ہو تو اسے اس وقت تک قبول نہ کرنا جب تک اس بات کایقین نہ ہوجائے کہ اگر تم اس کام کی ذمہ داری قبول نہیں کروگے تو کوئی نااہل قبول کرلے گا جس سے لوگوں کو نقصان پہنچے گا اوراس کے ساتھ ساتھ اس بات کابھی یقین ہو کہ تمہیں وہ عہدہ تمہاری علمی قابلیت کی وجہ سے دیا جا رہا ہے۔
مناظرے کے متعلق نصیحت :
(48)۔۔۔۔۔۔مجلسِ مناظرہ میں خوف او رگھبراہٹ کے ساتھ گفتگو کرنے سے بچنا کہ یہ دل میں خلل پیدا کرتا ہے اور زبان بولنے سے رُک جاتی ہے۔
مُردہ دِلی کے اسباب:
(49)۔۔۔۔۔۔زیادہ ہنسنے سے بچنا کہ اس سے دل مردہ ہو جاتا ہے۔