علمُ القرآن |
وَالَّذِیۡنَ اِذَا ذُکِّرُوۡا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمْ لَمْ یَخِرُّوۡا عَلَیۡہَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا ﴿۷۳﴾
مسلمان اللہ تعالیٰ کی آیتو ں پر گو نگے اندھے ہو کر نہیں گر پڑتے ۔(پ19،الفرقان:73) کانپور میں ایک بد مذہب پیدا ہوا، مسمی عزیز احمد حسرت شاہ جس نے ماہوار رسالہ'' شحنہ شریعت''جاری کیا ۔ اس میں بالا لتزام لکھتا تھا کہ سارے نبی پہلے مشرک تھے، گنہگار تھے، معا ذ اللہ بدکر دار تھے، پھر تو بہ کر کے اچھے بنے اور حسب ذیل آیات سے دلیل پکڑتا تھا کہ رب تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:
وَعَصٰۤی اٰدَمُ رَبَّہٗ فَغَوٰی ﴿۱۲۱﴾
آدم علیہ السلام نے رب کی نافرمانی کی لہٰذا گمراہ ہوگئے ۔ (پ۱۶،طٰہٰ:۱۲۱) حضور علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:
وَ وَجَدَکَ ضَآلًّا فَہَدٰی ۪﴿۷﴾
یعنی رب نے تمہیں گمراہ پایا تو ہدایت دی۔(پ۳۰،الضحی:۷) حضر ت ابراہیم علیہ السلام نے چاند ، ستارے، سورج کو اپنا رب کہا ،یہ شرک ہے ۔
فَلَمَّا رَاَ الشَّمْسَ بَازِغَۃً قَالَ ہٰذَا رَبِّیْ (پ 7،الانعام78)
حضرت آدم وحوا کے بارے میں فرمایا :
جَعَا لَہ، شُرَکَآءَ فِیْمَآ اٰتٰہُمَا
ان دونوں نے اپنے بچہ میں رب کا شریک ٹھہرایا۔ (پ۹،الاعراف:۱۹۰) یوسف علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:
وَلَقَدْ ہَمَّتْ بِہٖ ۚ وَہَمَّ بِہَا لَوْلَاۤ اَنۡ رَّاٰبُرْہَانَ رَبِّہٖ ؕ (پ 12،یوسف:24)
یقینا زلیخا نے یوسف اور یوسف نے زلیخا کا قصد کرلیا اگر رب کی بر ہان نہ دیکھتے تو زنا کر بیٹھتے پھر لکھا کہ غیر عورت کو نظر بد سے دیکھنا اور برا ارادہ کرنا کتنا بر اکام ہے جو یوسف علیہ السلام سے سرزد ہو ا۔داؤد علیہ السلام نے اوریا کی بیوی پر نظر کی اور اوریا کو قتل کروا دیا ۔ یہا ں تک بکواس کی کہ آدم علیہ السلام اور ابلیس دونوں سے گناہ بھی ایک ہی طر ح کا ہوا اور سزا بھی یکساں ملی کہ ابلیس سے کہا