Brailvi Books

علمُ القرآن
16 - 244
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی مَنْ کَانَ نَبِیًّا وَّاٰدَمُ بَیْنَ الْمَاءِ وَالطِّیْنِ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَعَلٰی اٰلِہِ الطَّیِّبِیْنَ وَاَصْحَابِہِ الطَّاھِرِیْنَ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ
    آج سے پچاس سال پہلے مسلمانوں کا یہ طریقہ تھا کہ عام مسلمان قرآن کریم کی تلاوت محض ثواب کی غرض سے کرتے تھے اور روزانہ کے ضروری مسائل پاکی پلیدی، روزہ نمازکے احکام میں بہت محنت اورکوشش کرتے تھے۔عام مسلمان قرآن شریف کا ترجمہ کرتے ہوئے ڈرتے تھے وہ سمجھتے تھے کہ یہ دریا ناپیدا کنارہے ۔ اس میں غوطہ وہی لگائے جو اس کا شنا ور ہو ،بے جانے بوجھے دریا میں کودنا جان سے ہاتھ دھونا ہے اور بے علم وفہم کے قرآن شریف کے ترجمہ کو ہاتھ لگانا اپنے ایمان کو بر باد کرنا ہے نیز ہر مسلمان کا خیال تھا کہ قرآن شریف کے ترجمہ کا سوال ہم سے نہ قبر میں ہوگا نہ حشر میں۔ ہم سے سوال عبادات ، معاملات کا ہوگا اسے کوشش سے حاصل کرو یہ تو عوام کی روش تھی رہے علماء کرام اور فضلائے عظام ، ان کا طریقہ یہ تھا کہ قرآن کریم کے ترجمہ کے لئے قریباً اکیس علوم میں محنت کرتے تھے مثلا صرف ، نحو ، معانی، بیان ، بدیع ، ادب ، لغت، منطق ، فلسفہ ، حساب ، جیومیڑی ، فقہ ،تفسیر ، حدیث ، کلام ، جغرافیہ ، تواریخ اور تصوف ، اصول وغیرہ ۔ ان علوم میں اپنی عمر کا کافی حصہ صرف کرتے تھے ۔ جب نہا یت جانفشانی اور عرق ریزی سے ان علوم میں پوری مہارت حاصل کرلیتے تب قرآن شریف کے ترجمہ کی طرف تو جہ کرتے پھر بھی اتنی احتیاط سے کہ آیات متشابہات کو ہاتھ نہ لگاتے تھے کیونکہ اس قسم کی آیتیں رب تعالیٰ اور اس کے محبو ب صلی
Flag Counter