احساس ذمہ داری |
رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنی ذمہ داریوں کا کس قدر احساس تھا کہ امیر المؤمنین ہونے کے باوجود اناج کی بوری اپنی پیٹھ پر اٹھا کر اس عورت کے گھر تک لے گئے ۔ یہ وہی سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ ہیں جن کا فرمان ہے کہ'' اگر نہر فرات کے کنارے بکری کا بچہ بھی پیاسا مرگیا تومیں ڈرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے اس کے بارے میں حساب نہ لے لے ۔ ''
پیارے اسلامی بھائیو!اللہ تعالیٰ نے فلاح کو پہنچنے والے (یعنی کامیابی کو پا لینے والے)مؤمنین کا تذکرہ کرتے ہوئے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ،''
وَالَّذِیۡنَ ہُمْ لِاَمٰنٰتِہِمْ وَ عَہۡدِہِمْ رَاعُوۡنَ ۙ﴿۸﴾
ترجمہ کنز الایمان ''اور وہ(لوگ) جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں ۔''
اس آیت کی تفسیر بیان کر تے ہو ئے مولانا نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ'' خزائن العرفان'' میں فرماتے ہیں کہ''خواہ وہ امانتیں اللہ کی ہوں ..یا.. خلق (یعنی مخلوق)کی ،۔۔۔۔۔۔اور اسی طرح عہد (یعنی وعدے)خدا کے ساتھ ہوں ..یا.. مخلوق کے ساتھ،۔۔۔۔۔۔(اِن) سب کی وفا لازم ہے۔ '' جبکہ علامہ قرطبی علیہ الرحمۃ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں ''یعنی ہر قسم کی ذمہ داری جو انسان اپنے ذمہ لیتا ہے، خواہ اس کا تعلق دین سے ہو یا دنیا سے، گفتار سے ہویا کردار سے، اس کا پورا کر نا مسلمان کی امتیازی شان ہے ۔''
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس آیتِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اُخروی کامیابی کے حصول کے لئے ہمیں
(حلیۃ الاولیاء ، ج۱، ص۸۹)
(پ ۱۸،المؤمنون:۸)
(تفسیر قرطبی ،ج۱۲،ص۹۹، مطبوعہ مکتبہ حقانیہ پشاور)