Brailvi Books

احساس ذمہ داری
8 - 51
فوراًواپس لوٹے۔آپ نے ایک بڑی سی بوری میں آٹا ،گھی ،چربی ،چھوہارے ، کپڑے اور روپے منہ تک بھر لئے اور اپنے غلام اسلم سے ارشاد فرمایا ،''اسلم! یہ بوری ہماری پیٹھ پر لاد' دو ۔''انہوں نے عرض کی ،''اے امیر المؤمنین !اسے میں اپنی پیٹھ پر اٹھا لیتا ہوں۔''تو آپ نے ارشاد فرمایا،'' نہیں! اسے میں ہی اٹھاؤں گا ـکیونکہ اس کا سوال آخرت میں مجھ ہی سے ہو نا ہے ۔''پھر وہ بوری اپنی پشت مبارک پر اٹھا کر اس عورت کے گھر لے گئے اور اس دیگچی میں آٹا ،چربی اور چھوہارے ڈال کر اسے چولہے پر چڑھایا اور کھانا تیار کرنے لگے۔ جب کھانا تیار ہوگیا تو اس عورت کے بچوں کو اپنے ہاتھوں سے پیٹ بھر کر کھانا کھلایا۔

    اس کے بعد باہر صحن میں تشریف لے آئے اور ان بچوں کے سامنے اس انداز میں بیٹھ گئے جیسے کوئی جانور بیٹھتا ہے ۔ آپ کے غلام اسلم کا بیان ہے کہ میں آپ کے رعب کی وجہ سے کچھ نہ کہہ سکا۔ آپ کافی دیر یونہی بیٹھے رہے یہاں تک کہ بچے آپ کے ساتھ ہنسنے کھیلنے لگے۔جب آپ رضی اللہ عنہ وہاں سے واپس تشریف لارہے تھے تو اپنے غلام سے دریافت فرمانے لگے ،''تم جانتے ہو کہ میں ان بچوں کے ساتھ اس طرح کیوں بیٹھا تھا؟''غلام نے عرض کی،'' نہیں !'' تو ارشاد فرمایا،''جب میں نے انہیں روتا ہوا دیکھا تو مجھے یہ گوارا نہ ہوا کہ انہیں یونہی چھوڑ کر آجاؤں،لہذا! جب بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ طاری ہوئی تو میرا دل شاد ہوگیا ۔''
 (کنزالعمال ، کتاب الفضائل ، باب فضل الصحابۃ ، ج۱۲، ص ۴۵۶، رقم : ۳۵۹۷۳)
        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ امیر المؤمنین حضرت سیدنا فاروقِ اعظم
Flag Counter