احساس ذمہ داری |
چاہے کہ اپنے اوپر عائد ہونے والی مختلف قسم کی ذمہ داریوں کو اچھی طرح نبھائیں اوراپنے وعدوں کوپورا کریں چاہے ان کا تعلق اُمورِ دنیا سے ہو یا آخرت سے۔ اوریہ بھی یاد رہے کہ ہم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے کیونکہ کسی نہ کسی حوالے سے ہم پر کچھ نہ کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ،کہیں باپ کی حیثیت سے ، کہیں شوہر کی ، کہیں استاذ کی اور کہیں مجلس کا نگران ہونے کی حیثیت سے ،علی ھذا القیاس(یعنی اسی پر قیاس کرلیں) ۔اِس حدیث میں بھی اسی حقیقت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جسے ہمارے شیخِ طریقت امیرِ اہل ِسنت حضرت علامہ ابوبلال محمد الیاس عطارقادری رضوی مدظلہ العالی نے اپنے رسالے '' مُردے کے صدمے ''میں نقل کیا ہے کہ ''
کلکم راع وکلکم مسؤل عن رعیتہ۔
تم سب نگران ہو اور تم میں سے ہر ایک سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جائیگا۔''
(مجمع الزوائد ج ۵ ص ۳۷۴)
پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے اسلاف رضی اللہ عنہم اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے کس قدر حُسّاس تھے اور احساسِ ذمہ داری ان میں کس طرح کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ؟ اس کا اندازہ ذیل میں دئيے گئے واقعات سے لگائيے ۔ چنانچہ۔۔۔۔۔۔
زخمی اونٹ
ایک دن حضرت سیدنا امیر المؤمنین عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اونٹ کے زخم کو دھونے میں مصروف تھے۔اور ساتھ ہی ساتھ یہ فرما رہے تھے کہ ''میں ڈرتا ہوں کہ کہیں قیامت میں مجھ سے اس زخم کے بارے میں پُرسش(پوچھ گچھ) نہ ہوجائے ۔''
(تاریخ الخلفاء، فصل فی نبذمن اخبارہ وقضایاہ ،ص۱۱۰)
گھر کے کام کرد یا کرتے
ابن عساکر نے حضرت ابو صالح غفاری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ