احساس ذمہ داری |
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نے حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کا طرزِ عمل ملاحظہ فرمایا کہ خلافت کا اعلیٰ ترین منصب ملنے پر خوش ہونے کی بجائے احساس ِ ذمہ داری کی وجہ سے کس قدرپریشان ہوگئے اور ایک ہم ہیں کہ اگر ہمارا نام نگرانی یا کسی ذمہ داری یا بیان کرنے یادعاء کروانے کے لئے نہ آئے توہمارا موڈ آف ہو جاتا ہے۔صرف اسی پر بس نہیں بلکہ(معاذ اللہ عزوجل) حسد وبغض،چغلی و غیبت، اورعیب جوئی کا ایک سنگین سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ کاش! ہمیں بھی اِن اکابرین کے صدقے میں ایسا خوف ِ خدا عزوجل نصیب ہو جاتا کہ نہ توکسی نگرانی کی خواہش ہو تی اورنہ ہی حبّ ِجاہ (عزت پسندی)کا مرض ہو تا۔
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے بزرگوں کو اگر کو ئی منصب مل جاتا تو وہ ان کے زہد و تقویٰ میں اضافے کا سبب بن جاتا تھا۔ چنانچہ۔۔۔۔۔۔
خوشبو جاتی رہی
ایک مرتبہ حضرت سیدنا امیر المؤمنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مال غنیمت کی مُشک اپنے گھر میں رکھی ہوئی تھی تاکہ آپ کی اہلیہ محترمہ رضی اللہ عنہا اس خوشبو کو مسلمانوں کے پاس فروخت کر دیں ۔ ایک روز آپ گھر تشریف لائے تو بیوی کے دوپٹے سے مشک کی خوشبو آئی ۔آپ نے ان سے پوچھا کہ'' یہ خوشبو کیسی ؟''انہوں نے جواب دیا کہ ''میں خوشبو تول رہی تھی ، اس سے کچھ خوشبو میرے ہاتھ کو لگ گئی ، جسے میں نے اپنے دوپٹے پر مل لیا ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان کے سر سے دوپٹہ اتارااوراس کو دھویا اس کے بعد سونگھا ، پھر مٹی ملی اور دوبارہ دھویا حتی کہ اس وقت تک دھوتے رہے ، جب تک