Brailvi Books

احساس ذمہ داری
13 - 51
نے اپنی ذات اور ذہن کو مسلمانوں کی خیرخواہی کے لئے وقف کر رکھا تھا۔ دن بھرمدنی کام میں مصروف رہتے حتی کہ رات ہو جاتی مگر دن کا کام ختم نہ ہو تا،لہذا! رات گئے تک کام کر تے رہتے۔ جب آپ فارغ ہوجا تے تو اپنی ذاتی رقم سے خریدا ہوا چراغ منگواتے اور اس کی روشنی میں دورکعت نماز ادا فرماتے۔اس کے بعد گھٹنے کھڑے کر کے زمین پر بیٹھ جاتے اور اپنا سر دونوں ہتھیلیوں میں رکھ کر شدید گریہ وزاری فرماتے حتی کہ ساری رات اسی کیفیت میں گزر جاتی جبکہ دن میں آپ روزے سے ہوتے تھے۔
منصب ملنے پر حیرانی
            خلیفہ سلیمان نے انتقال سے قبل ایک وصیت نامہ لکھا اور اس میں اپنے جانشین کا نام لکھ کر اسے مہر لگا کر بند کردیا۔اس کے انتقال کے بعدجب اس سر بمہر وصیت نامے کو کھولا گیا تو اس میں(غیر متوقع طور پر) حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کا نام نکلا۔یہ دیکھ کر آپ حیران و ششدر رہ گئے اور فرمایا،'' میں نے اللہ تعالیٰ سے کبھی اس منصب کے لئے دعا نہیں کی تھی ۔''
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
نگرانی ملنے پر خوف زدہ
        حضرت سیدناحماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کر تے ہیں کہ جب حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ مقرر ہو ئے تو رونے لگے ۔جب میں نے رونے کی وجہ دریافت کی تو فرمایا،'' اے حماد !مجھے اس ذمہ داری سے بڑا خوف آتا ہے۔'' میں نے ان سے پوچھا،'' آپ کے دل میں مال و دولت کی کتنی محبت ہے ؟'' ارشاد فرمایا،'' بالکل نہیں۔'' تو میں نے عرض کی،''آپ خوف زدہ نہ ہوں،اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے گا۔''
(تاریخ الخلفاء ، ص ۱۸۵)
(تاریخ الخلفاء ، ص ۱۸۵)
Flag Counter