اللہ عزوجل نے آپ کو عطا فرمایا ہے اس میں سے تھوڑا سا ہمیں بھی عطا فرمائیں،اللہ تعالیٰ آپ کی رضا چاہتا ہے یہاں تک کہ آ پ راضی ہوجائیں۔'' حضورسرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' اے لڑکے اپنی بات دہراؤ تم تو فرشتوں کی زبان میں کلام کرتے ہو۔'' اس نے اپنے کلام کو دہرایا ۔ پھررسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا ، ''جو کچھ آل ِ رسول کے گھر میں ہے لے آؤ ۔''پس ایک برتن (اناج وغیرہ کا)پیش کیا گیا جو دیکھنے میں ایک لپ سے زیادہ اوردولپ سے کم تھا۔ نبي رحمت ، قاسم نعمت صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے فرمایا ،''اے لڑکے ! یہ لے جاؤ اس میں تمہارے اور تمہاری والدہ اور بہن کے لئے دوپہر اور رات کا راشن ہے ، میں اس کھانے میں برکت کی دعا سے تمہاری مدد کرتا رہوں گا ۔'' وہ لڑکا وہاں سے رخصت ہو کر جب مسجد کے دروازے پر پہنچا تواس کا سامنا حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے ہوا آپ نے اس کے سر پر دستِ شفقت پھیرا ۔ انہیں یہ بات معلوم نہ تھی کہ اسے کچھ عطا کیا گیا ہے یا نہیں؟پھر آپ رضی اللہ عنہ بارگاہِ نبوی صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم میں بیٹھے تو حضورسرورِکونین صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' کیامیں نے تمہیں نہیں دیکھا جب تم اُس لڑکے سے ملے اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرا؟'' حضرت سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کی ،''کیوں نہیں۔''سید عالم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' جس بال پرتمہارا ہاتھ گزرا اسکے بدلے میں تمہارے لیے نیکی ہے ۔'' (معلوم ہوا کہ ) ایسے وقت میں یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنا مستحب ہے۔