صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ ''جو کسی غمزدہ کی دستگیری کرتاہے اللہ تعالیٰ اُس کے لیے تہتر (۷۳) نیکیاں لکھتا ہے ایک نیکی سے اللہ تعالیٰ اُس کی دنیا وآخرت کو سنوار دیتاہے اورباقی نیکیاں اسکے لئے درجات کی بلندی کا سبب بنتی ہیں۔''
(۹۷)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم حضورسرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم کے ساتھ محوِسفر تھے کہ ایک شخص سواری پر سوارہو کر آیا اوراس نے اپنی سواری کو دائیں بائیں گھمانا شروع کردیا۔پھر رسول ِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' جس کے پاس فالتو سواری ہو وہ اُسے دے دے جسکے پا س سواری نہیں اور جس کے پاس فالتو زاد راہ ہو وہ اُسے دے دے جسکے پاس زاد راہ نہیں۔'' یہاں تک کہ رسول ِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے اموال کی اتنی اقسام گنوائیں حتی کہ ہم گمان کرنے لگے کہ ہم میں سے کسی کو بھی اپنی فالتو اشیاء پر کوئی حق نہیں ہے۔