میری اورمیرے والد کی کوئی ناراضگی وجدائی نہیں ہے بلکہ میں نے تو حضورسرورِکونین صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم کو تین بار فرماتے سنا کہ ابھی تمہارے پاس ایک جنتی شخص آئے گا اورتینوں بار آپ ہی تشریف لائے،چنانچہ میں نے پختہ ارادہ کرلیا کہ میں آپ کے پاس ٹھہروں گااوردیکھوں گا کہ آپ کیا عمل کرتے ہیں ؟تاکہ میں بھی اُسکی پیروی کروں،لیکن میں نے آپ کو کوئی بڑی عبادت کرتے نہیں دیکھا تو پھر آپ کیسے اِس بلند مقام تک پہنچے کہ حضورسرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے آپ کے متعلق یہ بات ارشاد فرمائی؟'' انصاری صحابی نے جواب دیا ،''اورتو کوئی عمل نہیں بس یہی ہے جو تم نے دیکھا۔''حضرت سیدنا عبداللہ فرماتے ہیں کہ یہ بات سن کر میں نے روانگی کا ارادہ کیا، جب میں وہاں چلنے لگا تو اُس صحابی نے مجھے آواز دی اورکہا،'' میر اکوئی اورعمل نہیں بس یہی ہے جو تو نے دیکھا ،اسکے علاوہ میں کسی بھی مسلمان سے دھوکا نہیں کرتا اورجو اللہ تعالیٰ نے کسی کو دیا اُس پر حسد نہیں کرتا۔ ''حضرت سیدنا عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا،'' یہی وہ عمل ہے جس نے آپ کو رفعتیں بخشیں اور ہم اِس کی طاقت نہیں رکھتے۔''