حسنِ اخلاق |
(۶۶)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورسرورِکونین صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' دین مسلمانوں کی خیر خواہی ہی ہے۔''صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی ''یا رسول اللہ عزوجل وصَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم !کس کے لیے ؟ ''حضورصَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' اللہ کیلئے، اسکی کتاب کیلئے، اس کے رسول کیلئے ، مسلمانوں کے اماموں اور عوام کیلئے۔''
(مسلم ،کتاب الایمان ، باب بیان الدین النصیحۃ ، رقم ۵۵، ص۴۷)
(۶۷)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبي اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،''مومن ایک دوسرے کے لئے مخلص ہوتے ہیں اورآپس میں محبت رکھتے ہیں اگرچہ اُن کے شہر مختلف ہوں اور منافق ایک دوسرے سے دھوکے کرنے والے ہوتے ہیں اگرچہ اُن کے شہر ایک ہی ہوں۔''
(الترغیب والترہیب ، کتاب البیوع، باب الترہیب من الغش والترغیب فی امین النصیحۃ ، ج۲، رقم ۱۲ ،ص۳۶۱)
(۶۸)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا بکر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ،'' اگر میں کسی مسجد میں پہنچوں اوروہ لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی ہو۔ پھر مجھ سے ان میں سے سب سے بہتر شخص کے بارے میں پوچھا جائے تو میں سوال کرنے والے سے پوچھوں گا ''کیا تم ان میں سے زیادہ خیر خواہی کرنے والے کو پہچانتے ہو ؟''اگروہ اُسکو پہچانتا ہوگا تو میں کہوں گا کہ ''یہ سب سے بہتر شخص ہے۔ اورمیں یہ بھی جانتا ہوں کہ اگر اس نے انہیں دھوکا دیا تو یہ ان کے لئے بدترین آدمی ثابت ہوگا ۔مجھے ان کے بہترین شخص پر شر میں مبتلاء ہوجانے کا خوف ہے اور ان کے برے شخص کے نیک ہوجانے کی امید بھی ہے ۔''