(۵۹)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدتناعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے راہ خدا عزوجل (یعنی جہاد)کے علاوہ کسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں پیٹا اورآپ نے کبھی اپنی ذات کی خاطر انتقام نہیں لیا مگر یہ کہ کوئی محرَّمات کو ہاتھ میں لیتا تو نبي اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم اللہ کی خاطر اُس سے انتقام لیتے ۔ گناہ کی اشیاء کے علاوہ حضورسرورِکونین صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم سے جو سوال کیا گیا حضورسرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے اُس سے منع نہیں کیا۔ نبي اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم ان ( گناہ کے) معاملات میں لوگوں میں سب سے زیادہ اعراض کرنے والے تھے اورجب بھی انہیں دوکاموں کا اختیار دیا گیاتوآپ نے آسان کام کو ہی اختیار فرمایا۔''
(۶۰)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورسرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' جو شر مسار کی لغزش کو معاف کریگا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسکے گناہوں کو معاف فرمائے گا۔''