Brailvi Books

حسنِ اخلاق
26 - 74
وَالہٖ وَسلَّم کے اخلاق کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا،'' حضور صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نہ تو فحش باتیں کرنے والے تھے،نہ لعن طعن کرنے والے تھے،نہ بازاروں میں شورمچانے والے تھے اورنہ ہی برائی کا بدلہ برائی سے دینے والے تھے بلکہ وہ تو معاف کرنے والے اورحاجات پوری کرنے والے تھے۔''
(ترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، باب ما جاء فی خلق النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،ج۳،رقم ۲۰۲۳،ص۴۰۹ )
(۵۹)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدتناعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے راہ خدا عزوجل (یعنی جہاد)کے علاوہ کسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں پیٹا اورآپ نے کبھی اپنی ذات کی خاطر انتقام نہیں لیا مگر یہ کہ کوئی محرَّمات کو ہاتھ میں لیتا تو  نبي اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم اللہ کی خاطر اُس سے انتقام لیتے ۔ گناہ کی اشیاء کے علاوہ حضورسرورِکونین صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم سے جو سوال کیا گیا حضورسرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے اُس سے منع نہیں کیا۔  نبي اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم ان ( گناہ کے) معاملات میں لوگوں میں سب سے زیادہ اعراض کرنے والے تھے اورجب بھی انہیں دوکاموں کا اختیار دیا گیاتوآپ نے آسان کام کو ہی اختیار فرمایا۔''

(۶۰)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورسرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' جو شر مسار کی لغزش کو معاف کریگا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسکے گناہوں کو معاف فرمائے گا۔''
(سنن ابن ماجہ ، کتاب التجارات ، باب الاقالۃ ، ج۳، رقم ۲۱۹۹،ص۳۶)
(۶۱)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدتنا عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور پرنور شافع یوم النشور
Flag Counter