معافی مانگی۔ امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ نے اِنفرادی کوشش جاری رکھتے ہوئے مُسکرا کر اِرشادفرمایا :''میرے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یونہی معافی نہیں مل جائے گی، پہلے آپ کو میرے ساتھ چائے پینا ہوگی۔''عطاؤں کی یہ برسات دیکھ کر وہ نوجوان اور بھی متأثر نظر آنے لگے اور آپ دامت برکاتہم العالیہ کے ساتھ چائے بھی پی۔ اِسی دوران امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ نے انہیں گُلزارِ حبیب مسجد میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی ۔ان نوجوانوں نے سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی نہ صرف نیت کی بلکہ جمعرات کواجتماع میں شرکت کے لئے گلزار حبیب مسجِد بھی جاپہنچے۔
یہ دیکھ کر ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کہ انہوں نے جسے عام ساشخص سمجھ کر ستایا تھا ،وہی ہزاروں کے اجتماع میں بیان فرما رہے ہیں اور شرکائے اجتماع بڑی توجہ وعقیدت سے اس بیان کو سُن رہے ہیں ۔انہوں نے قریب بیٹھے ہوئے اسلامی بھائی سے پوچھا کہ یہ بیان فرمانے والے کون ہیں ؟ اس نے انہیں بتایا :''یہ حضرت علامہ مولانا محمد الیاس قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔'' وہ نوجوان مزید متأثر ہوئے کہ یہ تو بہت بڑے عالمِِ دین بھی ہیں۔بیان کے اِختتام پرجب امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ نے رِقّت انگیز دُعا مانگی تو اُن اسلامی بھائیوں نے بھی رورو کر اپنے گناہوں سے توبہ کی اور اپنے پروردگار عَزَّوَجَلَّ