سے مغفرت کی بھیک مانگی ۔صلوٰۃ وسلام کے بعد امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ نے خود آگے بڑھ کراسلامی بھائیوں سے مُلاقات کرنا شروع کردی ۔جب آپ دامت برکاتہم العالیہ کی نظر اُن نوجوان اسلامی بھائیوں پر پڑی تو آگے بڑھ کرہر ایک کو اپنے سینے سے ایسا لگایا کہ وہ دن اورآج کا دن ،الحمدللہ عَزَّوَجَلَّ وہ تمام اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں میں مصروف ہیں ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ! مبلغ ہوتو امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ جیسا! اگر اُس نوجوان کی شرارت پر آپ دامت برکاتہم العالیہ غصّے میں آجاتے اور جھگڑا کرتے تو یہ مَدَنی نتائج نہ مل پاتے ۔لہٰذا ہمیں بھی چاہے کہ بالخصوص نیکی کی دعوت دیتے وقت کوئی کتنا ہی غصہ دِلائے کیسا ہی دل دُکھائے ، اپنی زبان ودل کو قابو میں رکھیں کیونکہ جب زبان بے قابوہو جاتی ہے تو بعض اوقات بنا بنایا کھیل بگڑ جاتا ہے ۔
ہے فلاح وکامرانی نرمی وآسانی میں
ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانی میں
اللہ عَزّوَجَلَّ کی امیرِ اَہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو