سفر میں2اسلامی بھائی بھی آپ دامت برکاتہم العالیہ کے ہمراہ تھے ۔ جب آپ دامت برکاتہم العالیہ ٹاوَر (باب المدینہ کراچی کا ایک مشہور مقام)کے قریب پہنچے تو وہاں فٹ پاتھ پر چند نوجوان (جن کی وضع قطع شریفوں کی سی نہ تھی ) خوش گپیوں میں مشغول تھے۔اِن میں سے ایک کو شرارت سُوجھی اور اس نے پان کی پِیک امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے کپڑوں پر تُھوک دی جس سے آپ کے کپڑے خراب ہوگئے۔یہ غیر اخلاقی حرکت امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے شریکِ سفر اُن 2اسلامی بھائیوں کو سخت ناگوار گزری ۔ اس سے پہلے کہ وہ آگے بڑھ کر کچھ کرتے۔ امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ نے انہیں روکتے ہوئے سرگوشی میں کچھ یوں اِرشاد فرمایا:'' یہی تو وقت ہے اِن پر اِنفرادی کوشش کرنے کا۔''
یہ کہہ کر آپ دامت برکاتہم العالیہ اُس شرارتی نوجوان کے قریب پہنچے اورسلام کرنے کے بعد نہایت نرمی سے اِستِفسار فرمایا: ''پیارے بھائی!مجھ پر پان تھوک کر آپ کو کیا مِلا؟'' وہ نوجوان کہنے لگا :''بس ہمیں مولویوں کو تنگ کرنے میں بہت مزہ آتا ہے ۔''''اگر آپ کا دل اسی میں خوش ہوتا ہے تو لیجئے مزید پان تھوک دیجئے۔''یہ کہتے ہوئے امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ نے ان کے سامنے اپنا دامن پھیلا دیا ۔آپ دامت برکاتہم العالیہ کا حِلم اور شفقت بھرا لہجہ دیکھ کر اُن نوجوانوں کے سر شرم سے جُھک گئے۔ انہوں نے آپ دامت برکاتہم العالیہ سے اپنی غَلَطی کی