حکایتیں اور نصیحتیں |
اس نے مجھ سے کہا: ''آپ مکہ مکرمہ میں پہنچ چکے ہیں۔'' میں گریہ وزاری کرنے لگا، پھراس نے مجھ سے پوچھا: ''اے سَرِّی سَقَطِی! کیا تم ہما رے ساتھ داخل ہو گے؟'' میں نے کہا۔''جی ہاں۔'' جب ہم بابُ النَدْوَہْ سے دا خل ہوئے تومیں نے دو شخص دیکھے، ان میں سے ایک بوڑھا اور دوسرا جوان تھا۔ جب انہوں نے اس کو دیکھا تو مسکرائے اورکھڑے ہوکر معانقہ کیا، اورکہا:
''اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی السَّلَامَۃِ۔''
میں نے اپنے رفیق نوجوان سے پوچھا:'' اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ پررحم فرمائے! یہ کون ہیں؟'' اس نے جواب دیا: ''عمررسیدہ بزرگ حضرتِ سیِّدُناابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم اور جوان حضرتِ سیِّدُنامعروف کرخی علیہ رحمۃاللہ الجلی ہیں۔''پھرہم نے مغرب وعشاء کی نمازپڑھی، ہم سب اپنی طاقت کے مطابق نما زکے لئے کھڑے ہوئے، میں ان کے سا تھ نما زپڑھتارہا یہاں تک کہ حالتِ سجدہ میں مجھے نیندآگئی۔ جب میں بیدارہوا تووہاں کوئی نہ تھا،میں غمزدہ شخص کی طرح تنہارہ گیا،ان کو مسجد ِ حرام، مکہ مکرمہ اور مِنٰی شریف میں بہت تلاش کیا لیکن کہیں نہ ملے۔ میں ان سے بِچھڑنے کی وجہ سے روتا ہوا واپس آگیا۔'' پیارے اسلامی بھائیو! ان لو گوں کی صفات سنو جنہوں نے عشق کوچھپایااورہمیشہ عشق کرتے بھی رہے، سلام عام کیا، کھانا خیرات کیا، ہمیشہ روزے رکھے، راتوں میں نما ز پڑھتے رہے جبکہ لوگ سوئے ہوئے ہوتے، گناہوں سے اجتناب کرتے رہے، مخلوق سے کنارا کَش رہے اورمولیٰ عَزَّوَجَلَّ سے مناجات کے لئے خلوت اختیار کی اورخلوت وتنہائی میں بھی اطاعت کرتے رہے۔لہٰذا اللہ عزَّوَجَلَّ نے ان کی خطائیں معاف فرما دیں، ان کے درجا ت بلندکئے۔جب وہ ندامت کے سمندرپر سوار ہوئے، اور ملامت کی ہواسے بچتے ہوئے سلامتی کی سرزمین میں پہنچے تواللہ عزَّوَجَلَّ نے ان کے دلوں کوپاک کردیااوران کے عیبوں پرپردہ ڈال دیا، ان کے گناہ بخش دئيے اورانہیں ان کے مطلوب تک پہنچادیاتو انہوں نے اس کو پہچان لیا اور اس کو عبادت کے لائق سمجھا تو اس کی عبادت کرنے لگے، اورانہوں نے اس سے معاملہ کرنے میں نفع پایا تو اس سے معاملہ کیا،اورصدق ووفا پراس کی بیعت کی ، انہوں نے قتل کرنے والے اورقیدی کے درمیان تقدیرکے فیصلے سے حیران ہوکر رُخساروں پر آنسو بہائے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں ندا دی: ''اے اپنے بندوں کی توبہ قبول فرمانے اور برائیوں کو مٹانے والے! اے وہ ذات سمتیں جس کااحاطہ نہیں کرسکتیں اور جس پر آوازیں مختلف نہیں ہوتیں! ہمیں افات کی تاریکی سے نکال کرصفات کے ادراک کا نور عطا فرما۔(آمین) اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:
''الشَّابُّ التَّائِبُ حَبِیْبُ اللہِ
یعنی جوانی میں توبہ کرنے والا اللہ عزَّوَجَلَّ کا حبیب ہے۔''
(حلیۃ الاولیاء،عبد المالک بن عمر بن عبد العزیز، الحدیث۷۴۹۶،ج۵، ص۳۹۴،مفھوما)
اللہ عزَّوَجَلَّ کی بندے سے یہ محبت اس وقت ہوتی ہے جبکہ وہ جوانی میں توبہ کرنے والا ہو کیونکہ نوجوان تراورسرسبزٹہنی کی طرح ہوتاہے۔ جب وہ اپنی جوانی اور ہر طرف سے شہوات ولذات سے لطف اُٹھانے اوران کی رغبت پیدا ہونے کی عمرمیں توبہ