Brailvi Books

حکایتیں اور نصیحتیں
66 - 649
     میں نے پوچھا: ''آپ کا یہ حا ل کیسے ہوا؟'' تو اس نے کہا: ''جب آپ نے مجھے دیکھا تھا اور کل میری بیٹیوں کو میرے بارے میں بتایاتھاتو وہ اپنے گھروں کو جا کر آنسو بہانے لگیں، بالوں کو بکھیر دیا، اپنے رخساروں کو زمین پررکھ دیا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں گریہ وزاری کرنے لگیں اور میرے لئے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے بخشش کی دعا مانگنے لگیں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے میرے گناہوں کی بخشش فرما کر مجھے آگ سے آزاد کر دیااور مجھے دلوں کے چین، سرور کونین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا پڑوس عطا فرمایا۔ جب آپ میری بیٹیوں سے ملیں تو ان کو میری اس حالت کے متعلق بتا دیں تاکہ وہ غمگین نہ ہوں۔ ان کو بتائیں کہ میں باغات ومحلات، حور و غِلماں، مُشک وکافور اور فرح وسرور میں ہوں اور یہ بھی بتا دیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے معا ف فرما دیا ہے۔''

    حضرتِ سیِّدُناحا رث رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرما تے ہیں :''پس جب میں بیدارہواتواس منظرسے بہت خوش تھا گھر واپس آیا، رات گزاری، جب صبح ہو ئی توپھرسوئے قبرستان چل پڑا، وہاں پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ لڑکیا ں ننگے پاؤں موجود ہیں اور ان کے اوپر غم کے آثار نما یا ں ہیں۔ میں نے ان کو سلا م کیا اور کہا: ''تمہیں مبارک ہو! میں نے تمہارے باپ کو بہت بڑی بھلائی اور وسیع مُلک میں دیکھاہے، اور تمہارے باپ نے مجھے بتایا کہ اللہ عزَّوَجَلَّ نے تمہاری دعا قبول فرما لی اورتمہاری کوششوں کو رد نہیں کیا اوراللہ عَزَّوَجَلَّ نے تمہا ر ی خاطرتمہا رے با پ کو بخش دیا ہے۔ لہٰذا تم اس کی حقدا ر ہو کہ اس کا شکریہ ادا کرو۔''یہ سنتے ہی ان میں سب سے چھوٹی لڑکی نے دعا شروع کردی: ''اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! اے دلوں کو خوش کرنے والے! عیبوں کو چھپا نے والے! ہمارے غموں کو دور کرنے والے! گناہوں کوبخشنے والے! غیبوں کے جاننے والے! تومیری حاجت کواسی طرح جانتاہے جس طرح تنہائی میں میرے گناہوں سے معافی مانگنے کو جانتاہے، تو میرے ارادے، میری نیت اوردل کو بہتر جانتاہے۔ توہی میرا مالک ومولیٰ ہے، میری پکڑفرمانے والی ذات بھی تیری ہی ہے، میری مصیبتوں کاحاجت روا بھی تو ہی ہے، میری تنہائی کا مونس وغمخوار، میری لغزشوں کومٹانے والا اور میری دعاؤں کو قبول فرمانے والا بھی تو ہی ہے۔اگر میں اپنی طاعت میں کوئی کوتاہی کروں اور تیرے منع کردہ کاموں کا ارتکاب کر بیٹھوں تو اپنا فضل وکرم کرتے ہوئے مجھے محفوظ رکھ اور میری پردہ پوشی فرما۔ اے سب سے بڑے کریم! اے مانگنے والوں کی آخری اُمید اور روزِ جزاء کے مالک! تو اچھی طرح جانتاہے جو میں اپنے دل میں چھپائے ہوئے ہوں، اگر تو نے محض اپنے فضل وکرم سے میری حاجت کوقبول فرمایاہے اور میرے باپ کے حق میں میری شفاعت کو قبول فرما لیاہے تو میری روح بھی قبض فرما لے کہ تو ہر چاہے پر قادر ہے۔'' پھر اس نے ایک زوردار چیخ ماری اور اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملی۔

    پھر دوسری آگے بڑھی، اس نے بھی بلند آواز سے پکارا: ''اے اللہ عزَّوَجَلَّ! اے گردنوں کو آگ کے عذاب سے آزاد کرنے والے! میری مصیبت بھی دور کردے، میرے دل سے تمام شکوک وشبہات مٹا دے ، اے وہ ذات جس نے مجھے سہارا دیا جب میں لڑکھڑا گئی، اور میری رہنمائی فرمائی جب میں حیرانی کے عالم میں سرگرداں تھی اور مصیبت وتنگدستی کے وقت میری دستگیری