حکایتیں اور نصیحتیں |
(۴)۔۔۔۔۔۔اور ہم نے اپنے زادِ راہ میں سے تقویٰ کو سب سے بہتر پایا، یہی حقیقی نفع ہے، اس کے علاوہ سب کچھ خسارہ ہے۔ (۵) ۔۔۔۔۔۔اور زندگی تو صرف نیند میں آنے والے خواب کی طرح ہے اور یہ ذلیل دُنیا (مستقل) گھر نہیں ۔ اے دنیامیں رہنے والے!موت کے شیرسے ڈر، بے شک یہ حملہ آور ہوگا،پھریہ لذات کی طرف مائل ہوناکیسا؟اور تحقیق موت تیری تلاش میں ہے، اے شخص! ان ہلاک ہونے والے پہلوانوں سے عبرت پکڑپس ان میں غور کرنے والے کے لئے نصیحتیں ہيں۔
لَقَدْ زُرْتُ اَقْوَامًا کِرَامًا اُحِبُّہُمْ وَہُمْ تَحْتَ اَطْبَاقِ الثَّرٰی فِیْہِ اَمْوَاتٌ وَوَاصَلْتُہُمْ مِنْ بَعْدِ بَیْنٍ وَفُرْقَۃٍ فَکَانَ لَنَا فِیْہِمْ عِظَاتٌ وَاِنْصَاتٌ وَاَعْجَبُ شَیْءٍ فِی الْوُجُوْدِ اِجْتِمَاعُنَا وَنَحْنُ عَلٰی ذَاکَ التَّوَاصِلِ اَشْتَاتٌ
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔بے شک میں بہت سے معزز لوگوں سے ملا جن سے مجھے محبت تھی اور اب وہ مِٹی کے ڈھیر تلے مردہ پڑے ہیں۔ (۲)۔۔۔۔۔۔کچھ عرصہ بعد میں بھی ان سے جا ملوں گا، پس ان میں ہمارے لئے نصیحتیں اور غور سے سننے والی باتیں ہیں۔ (۳)۔۔۔۔۔۔اور موت انتہائی تعجب خیز چیز ہے کہ مرنے میں تو ہم سب اکٹھے ہیں مگر اسے پانے میں (وقت کے اعتبار سے) ہم سب مختلف ہیں۔ منقول ہے کہ اسی صالح بزرگ نے ایک قبر پر اس طرح لکھا ہوا پایا:
اِصْبِرْ لِدَہْرٍ نَالَ مِنْ فَہٰکَذَا مَضَتِ الدُّہُوْرُ فَرْحًا وَحُزْنًا مَرَّۃً لَا الْحُزْنُ دَامَ وَلَا السُّرُوْرُ
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔اُس زما نے پر صبر کر جس نے تجھے رسوا کیا، اسی طرح بہت سارے زمانے گزر چکے ہیں۔ (۲)۔۔۔۔۔۔خوشی اور غمی ایک ہی مرتبہ ہوتی ہے، نہ غمی ہمیشہ رہتی ہے، نہ ہی خوشی۔ حضرتِ سیدنا اصمعی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:''میں حیرت انگیز امور اور حشر ونشر میں بڑا غورو فکر کیا کرتا تھا اور میں قبروں پر لکھا ہو اپڑھ کر سکون حاصل کرتا تھا پس اس دوران میں نے تین قبریں دیکھیں ان پر تختیاں تھیں جن پر یہ لکھا ہوا تھا :
اَلَا قَلَّ لِمَاشٍ عَلٰی قَبْرِنَا غُفُولٌ لَاشَیْاءً حُلَّتْ بِنَا سَیَنْدَمُ یَوْمًا لِتَفْرِیْطِہٖ کَمَا قَدْ نَدِمْنَا لِتَفْرِیْطِنَا
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔سن لو! ہماری قبر کے پاس سے گزرنے والے کے لئے کم مدت ہے، وہ ان چیزوں سے بہت زیادہ غافل ہے جو ہمیں پہنائی گئی ہیں۔ (۲)۔۔۔۔۔۔عنقریب ایک دن وہ اپنی غفلت کی وجہ سے شرمسار ہوگا جیسا کہ ہم اپنی غفلت کی وجہ سے شرمندہ ہوئے ۔ اور آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:'' اسی طرح میں نے قبرپر لگے ہوئے ایک پتھر پر بھی یہ لکھا ہوا پایا:
وَقَفْتُ عَلَی الْاَحِبَّۃِ حِیْنَ صَفَّتْ قُبُوْرُ ھُمُوْ کَاَفْرَاسِ الرِّھَانِ فَلَمَّا اَنْ بَکَیْتُ وَفَاضَ دَمْعِیْ رَاَتْ عَیْنَایَ بَیْنَھُمُوْ مَکَانِی